نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت قرار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) اور پریس کونسل آف پاکستان کو نوٹس جاری کردیئے اور ان سے 19 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف مخدوم نیاز انقلابی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم اپنی تقاریر اور بات چیت کے دوران اعلیٰ عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لہٰذا ان کی تقاریر کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی لگائی جائے۔
مزید پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل میں توسیع
درخواست گزار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر عدالت نے 26 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے آج سناتے ہوئے عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا تاہم ابھی سماعت کے لیے تاریخ مقرر کرنا باقی ہے۔
یاد رہے کہ اس کے علاوہ بھی نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف اسلام آبائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت زیر سماعت ہے۔
اس کیس میں درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گزشتہ برس پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے بعد سے نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ نواز شریف اور مریم نواز کے تقاریر اور بیانات توہینِ عدالت کے زمرے میں آتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔
اس سے قبل 29 جنوری 2018 کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کی متفرق درخواست دائر کی گئیں تھیں۔
مذکورہ درخواستیں خاتون شہری آمنہ ملک کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں جن میں وفاقی حکومت اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نواز شریف کی جانب سے سیاسی جلسوں سمیت میڈیا سے بات چیت میں معزز ججز کو سکہ شاہی بھی قرار دیا جاچکا ہے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے بھی براہ راست چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف کی اداروں پر تنقید نامناسب'
اس کے علاوہ الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف عدالتی فیصلے میں نواز شریف کو پارٹی صدارت سے نااہل کرنے کے بعد اس تنقید میں مزید اضافہ ہوگیا۔
دوسری جانب نواز شریف کی عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے بھی انہیں مشورہ دیا گیا تھا کہ اداروں کے ساتھ محاذ آرائی مناسب نہیں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے تنقید کے عمل کو نامناسب قرار دیا گیا تھا۔