پاکستان

چیئرمین سینیٹ:’رضا ربانی کا نام تجویز کرنا (ن) لیگ کا سیاسی داؤ پیچ‘

مسلم لیگ (ن) کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کا کوئی بھی کارکن چنے، سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری

سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے رضا ربانی کا نام دینا محض ایک سیاسی داؤ پیچ ہے، جبکہ اس نے خود متعدد امیدوار اس عہدے کے لیے تیار رکھے ہوئے ہیں۔

ڈان نیوز کے پرگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کا کوئی بھی کارکن چنے۔‘

انہوں نے کہا کہ 'چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا حق پارٹی اور اس کی لیڈرشپ کا ہے، رضا ربانی پیپلز پارٹی کے سیاسی ورکر ہیں جنہیں پارٹی کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا، اب چند نام ہیں جس پر پارٹی میں مشاورت جاری ہے جس پر ابھی کوئے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘

پروگرام کے دوسرے مہمان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا محمد افضل نے کہا کہ ’میرے خیال میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو یہ لوگ سمجھ نہیں سکے، مسلم لیگ (ن) کے قائد کا مقصد پاکستان میں جمہوری نظام کو مستحکم کرنا ہے، اب آیا وہ ہمارے ہاتھ سے ہو یا ہماری مخالف جماعت کے ذریعے ہو۔‘

مزید پڑھیں: نواز شریف کی چیئرمین سینیٹ کیلئے رضاربانی کی تجویز زرداری نے رد کردی

ان کا کہنا تھا کہ 'رضا ربانی جمہوری استحکام کے لیے نہایت مناسب شخصیت ہیں، انہوں نے نہایت عمدگی سے سینیٹ کے معاملات کو چلایا اور تمام سینیٹرز ان کی کارکردگی سے مطمئن بھی تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سیاسی داؤ پیچ کا الزام ہم پر تب لگایا جاتا جب ہم رضا ربانی کے چیئرمین سینیٹ کی تقرری کے لیے تجویز پیش کرتے اور بعد ازاں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جاتے۔‘

'ہم اپنی پارٹی میں کوئی دوسرا لیڈر بنتا نہیں دیکھ سکتے'

رکن قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ ’ہماری ملک کی سیاست کا ایک رجحان یہ بھی ہے کہ ہم اپنی پارٹی میں کوئی دوسرا لیڈر بنتا نہیں دیکھ سکتے، رضا ربانی سے میرا نظریاتی اختلاف یقیناً رہا ہے لیکن ان کا ایک سیاسی قد کاٹھ ہے اور وہ جمہوری نظام کی خاطر آواز بلند کرنا جانتے ہیں۔‘

ایک سوال پر کہ پی ٹی آئی سینیٹ میں کس جماعت کا ساتھ دے گی، علی محمد نے کہا کہ 'ہمیں اللہ پاک اس آگ سے بچائے کیونکہ دونوں جماعتوں نے اس ملک کے ساتھ کچھ بھلا نہیں کیا، جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نامزد امیدوار کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کا مقصد جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، ہماری اعلیٰ قیادت مل بیٹھ کر اس بات کا تعین کرے گی کہ ہم کس کو منتخب کرتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم اور حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد چیئرمین سینیٹ کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رضاربانی کی حمایت کا اعلان کردیا تاہم پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کا شیڈول

سینیٹ سیکرٹریٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا شیڈول تیار کرلیا ہے۔

سینیٹ کے شیڈول کے مطابق یعقوب ناصر کی صدارت میں انتخاب کے لیے سینیٹ کا اجلاس 12 مارچ کو ہوگا۔

نو منتخب سینیٹرز بھی 12 مارچ کی صبح حلف لیں گے جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس دو گھنٹوں کے لیے ملتوی کردیا جائے گا۔

چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی فارم بھی 12 مارچ کو ہی جمع ہوں گے، نامزدگی فارم کی جانچ پڑتال کا عمل 2 بجے تک مکمل کرلیا جائے گا، جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہونے کے بعد سینیٹ کا اجلاس 4 بجے دوبارہ ہوگا۔

سینیٹ کے چار بجے ہونے والے اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوگا جس کے بعد سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا جائے گا۔