پاکستان

اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس: نیشنل بینک کے صدر پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان

عدالت نےضمنی ریفرنس کی کاپی ہجویری مضاربہ کمپنی کےڈائریکٹرز سعید احمد، نعیم محمود اور سید منصور رضا رضوی کو فراہم کردی۔

اسلام آباد: اس بات کا قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ احتساب عدالت قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اسحٰق ڈار کے خلاف دائر آمد سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں 12 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد پر فرد جرم عائد کرسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ضمنی ریفرنس کی کاپی اسحٰق ڈار کی ہجویری مضاربہ کمپنی کے ڈائریکٹرز سعید احمد، نعیم محمود اور سید منصور رضا رضوی کو فراہم کی اور انہیں آئندہ کی سماعت میں پیش ہونے کا حکم دیا جس میں ممکنہ طور پر ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ضمنی ریفرنس دائر

خیال رہے کہ مذکورہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی ہی جانب سے اسحٰق ڈار کو پہلے ہی اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔

اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ضمنی ریفرنس میں نیب نے الزام عائد کیا ہے کہ ’ملزم سعید احمد ہجویری مضاربہ مینجمنٹ کمپنی کے ڈائریکٹرز میں شامل ہیں اور ریفرنس کے مرکزی ملزم اسحٰق ڈار کی اہلیہ کی جانب سے ان کی ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ میں 7 ہزار شیئرز منتقل کیے گئے تھے‘۔

نیب کے ضمنی ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق سعید احمد نے 7 بینک اکاؤنٹس کھلوائے تھے جن کا مقصد اسحٰق ڈار اور ان کی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانا تھا، اس کے علاوہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مرکزی ملزم کو ان کی غیر قانونی آمد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنے نام پر بینک اکاؤنٹ کھلوانے کی اجازت دی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کے خلاف عبوری ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل

ضمنی ریفرنس کے مطابق نعیم محمود ’ہجویری مضاربہ کمپنی کے ایک اور ڈائریکٹر ہیں، جنہوں نے مرکزی ملزم سے مختلف بینک اکاؤنٹس کھلوانے کی مد میں کمیشن وصول کیا‘۔

اس کے علاوہ نیب نے ضمنی ریفرنس میں الزام لگایا کہ سید منصور رضا رضوی ہجویری مضاربہ کمپنی کے پہلے شیئر حاصل کرنے والے تھے، نیب کی تحقیقات کے مطابق ملزم نے اسحٰق ڈار کو سعید احمد کے اکاؤنٹس کی چیک بکس وصول کرکے دی تھیں۔


یہ رپورٹ 6 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی