سینیٹ انتخابات: سیاسی جماعتوں کا ووٹ کی ‘خریداری’ کی تحقیقات کا مطالبہ
کراچی/اسلام آباد: سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی بازگشت کے زور پکڑتے ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت حریف جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ بعض سیاسی پارٹیوں نے صوبائی اسمبلیوں میں محدود نمائندگی ہونے کے باوجود زیادہ نشستیں حاصل کیں جو ’ہارس ٹریڈنگ‘ کی جانب واضح اشارہ ہے اس لیے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاداری میں بدلاؤ کی اصل وجوہات کی کھوج لگائی جائے۔
یہ پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ہارس ٹریڈنگ میں پی ٹی آئی کی بیشتر خواتین ارکان ملوث‘
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ووٹوں کی خریداری کا عمل اب قصہِ پارینہ ہونا چاہیے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور عدالتیں سینیٹ انتخابات میں ’وفاداری کی تبدیلی‘ کے اسباب کا تعین کریں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرح ان کے سیاسی حریف عمران خان کی جانب سے بھی سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ سامنے آیا۔
انہوں نے مذکورہ مطالبہ کراچی میں دو روزہ دورے کے دوران انتخابی مہم کے آغاز پر کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ووٹر کی قیمت 4 کروڑ تک لگی اور ساتھ ہی انہوں نے اقرار کیا کہ ’ہمارے اپنے لوگوں بھی بکے‘، لیکن انہوں نے کسی کا نام ظاہر نہیں کیا جو خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں مبینہ طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ہارس ٹریڈنگ کا الزام بے بنیاد‘
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی ای سی پی سے کہتی رہی ہے کہ سینیٹ انتخابات میں کرپشن کی روک تھام کے لیے خفیہ رائے سازی کی جگہ ’اوپن ووٹنگ‘ کا نظام رائج کرے لیکن ای سی پی نے مطالبہ تسلیم نہیں کیا تھا اس لیے اراکین اسمبلی نے فائدہ اٹھا کر خود ہی ووٹوں کی تجارت شروع کردی۔
انہوں نے ای سی پی، قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے سوال کیا کہ ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے انہوں نے کیا اقدامات کیے؟
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے مطالبہ کیا کہ وہ ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر نوٹس جاری کیں۔
عمران خان نے اپنی پارٹی میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کی بھی تحقیقات کا یقین دلایا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: 'پیپلز پارٹی پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام بے بنیاد'
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو سینیٹ انتخابات میں غیرمعمولی دھچکا لگنے کے بعد اعلان کیا گیا کہ وہ ای سی پی اور عدالتوں میں سینیٹ انتخابات کو چیلنج کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے پی آئی بی گروپ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاک سر زمین پارٹی نے ایم کیو ایم کے 15 اراکین قومی اسمبلی کو ’ہراساں‘ کیا اور کراچی کا مینڈیٹ ’فروخت‘ کرنے پر مجبور کیا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ غیر جانبدار اور شفاف طریقہ کار اپنانے میں ناکامی کی وجہ سے سینیٹ انتخابات اپنا وقار کھو چکا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کی پالیسی کے باعث پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) سندھ میں سینیٹ کی نشست حاصل کی جس سے ’ثابت‘ ہوگیا کہ پی ایس پی کو ’مہاجروں‘ کے مفاد سے کوئی سروکار نہیں اور محض سیاسی مفاد کے خاطر کمیونیٹی کے مینڈٹ سے ’دستبردار‘ ہو گئے۔
پی آئی بی گروپ کے سربراہ نے کہا کہ ’ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری کے پیش نظر میں نے بہادرآّباد گروپ کو سینیٹ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز دی تھی‘۔
انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں دونوں دھڑوں سے مشترکہ طورپر 20 افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جانی تھی لیکن بعدازاں معاملہ تعطل کا شکار ہو گیا۔
کانفرنس سے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات سامنے آنے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
کراچی پریس کلب کے باہر میڈیا سے خطاب میں انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی تھی کہ وہ سینیٹ انتخابات میں پارلیمانی رہنماؤں کی جانب سے مبینہ لین دین کی تحقیقات کریں۔
یہ خبر 6 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی