شام کے جنگ زدہ علاقوں میں امدادی ٹیم پہنچ گئی
شام کے جنگ زدہ علاقے مشرقی غوطہ میں بین الاقوامی وفد امدادی سامان لے کر داخل ہوگیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امدادی سامان سے لیس درجنوں ٹرک دومہ کے علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو ہفتے قبل روس کی پشت پناہی میں ہونے والی جنگ میں شدت آنے کی وجہ سے امدادی سامان کو روکا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مشرقی غوطہ میں میزائیل حملوں کے باوجود 46 امدادی سامان سے لیس ٹرک پہنچ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: شام: خانہ جنگی روکنے کیلئے روس اپنا ’اثر ورسوخ‘ استعمال کرے، امریکا
دومہ میں موجود اے ایف پی کے رپورٹر نے بتایا کہ امدادی سامان کے پہنچنے کے بعد بھی جنگی جہاز شہر پر منڈلا رہے ہیں جب کہ دھماکوں کی آوازیں بھی سنی جارہی ہیں۔
نگہداشت اداروں کے مطابق دومہ کے علاقے میں امدادی ٹرک سے ایک کلومیٹر دور ہی ایک فضائی حملہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اجنگ زدہ علاقوں میں آج ہونے والے حملوں میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں باغیوں پر تازہ حملوں میں اب تک 170 بچوں سمیت 740 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل انسانی جانوں کے ضیاع پر تحقیقات کی ہدایات جاری کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ کا شام میں 30 روز کی عارضی جنگ بندی کا مطالبہ
برطانیہ کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میں مشرقی غوطہ میں شہریوں پر بھاری ہتھیار، فضائی بمباری اور مبینہ طور پر کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی گئی۔
اقوام متحدہ کے امدادی کاموں میں انسانیت کے حوالے سے رابطے کے دفتر کا کہنا تھا کہ آج شام میں پہنچنے والی امداد میں 27 ہزار 5 سو افراد کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے صحت اور غذا کی اشیاء شامل تھیں۔
دوسری جانب ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار کو معلوم ہوا ہے کہ دومہ کو جانے والی زیادہ تر صحت کی اشیاء کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی انہیں دیگر زندگی بچانے والی اشیاء سے تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے اگلی امدادی ٹرک کی ترسیل سے قبل معاملہ کا حل نکالنے کی ضرورت بتاتے ہوئے کہا کہ ان اشیاء میں ٹراما کٹس اور دیگر زندگی بچانے والی اشیاء شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی وفد اور شامی عرب ریڈ کریسنٹ کے شراکت دار بین الاقوامی کمیٹی ریڈ کراس نے مزید رسائی کا مطالبہ کردیا۔
مزید پڑھیں: شام: مشرقی غوطہ سے پاکستانی جوڑے کو نکال لیا گیا
واضح رہے کہ چند روز قبل اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پورے شام میں 30 روز کے لیے عارضی جنگ بندی کرنے اور جنگ زدہ علاقے میں شدید بیمار اور زخمی افراد کو طبی امداد دینے کے لیے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں ’دیر کیے بغیر‘ جنگ زدہ علاقے میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں شام میں جاری خانہ جنگی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے مشرقی غوطہ میں جاری شدید بمباری کے بعد باغیوں پر مزید دباؤ بڑھانے اور عام شہریوں کے انخلا کے لیے روس نے روزانہ کی بنیاد پر 5 گھنٹوں کے لیے ’عارضی جنگ بندی‘ کی اجازت دے دی تھی۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے حکم دیا کہ روزانہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 تک عارضی طور پر جنگ بندی رہے گی۔