پاکستان

’ایم کیو ایم پاکستان برائے فروخت نہیں‘

سینیٹ انتخابات میں سندھ اسمبلی میں جو ہوا اس پر کارکنان کے سامنے شرمسار اور ان سے معافی مانگتے ہیں، فیصل سبزواری

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان بہادر آباد گروپ کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں سندھ اسمبلی میں جو ہوا اس پر ارکان اسمبلی کارکنان کے سامنے شرمسار ہیں اور وہ ان سے معافی مانگتے ہیں لیکن ہم کارکنان اور ووٹز کو بتانا چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان برائے فروخت نہیں۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں تمام ارکان کو پارٹی کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی تھیں کہ کس امیدوار کو پہلی ترجیح دینی ہے اور کسے دوسرے نمبر پر ووٹ دینا ہے اور تمام ارکان نے اسی ہدایت پر عمل کیا لیکن چند لوگوں نے خاص طور پر بعض ’باجیوں‘ نے بدقسمتی سے ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کو ووٹ دینا درست نہیں سمجھا اور مخالفین کو ووٹ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان سمجھ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم برائے فروخت ہے لیکن ایسا نہیں ہے اور لوگوں نے ’کمند ڈالنے کی کوشش کی ہے کمزور فصیل دیکھتے ہوئے‘ لیکن مخالفین کے لیے پیغام ہے کہ فصیل بلند ہوگی۔

مزید پڑھیں: ’خالد مقبول کا ایم کیو ایم پاکستان کے نئے کنونیر کے طور پر اندارج‘

انہوں نے کہا کہ تقسیم سے ہم کمزور ہوں گے اور مخالفین کو فائدہ ہوگا لہٰذا ہم سب کو مل کر تنظیم کو یکجا کرنے کے لیے کام کرنا ہے اور ہمیں امید ہے جلد تنظیم کو یکسوئی کے ساتھ ایک رخ پر لے جانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تمام کارکنان کا مطالبہ ہے جن ایم پی ایز نے پارٹی نظم و ضبط کے خلاف مخالفین کو ووٹ دیا انہیں فوری طور پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جائے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں سندھ اسمبلی میں پیسوں کی تجوریاں کھول کر ایم پی ایز کو خریدنے کی کوشش کی گئی اور 95 ارکان کی پاکستان پیپلز پارٹی نے 114 ووٹ حاصل کیے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما اور صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ وڈیرانہ سیاست میں طاقت اور پیسہ جیتنے آیا ہے لیکن ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جس نے غریب اور متوسط طبقے سے اس عمل کو شکست دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں 4 میں سے ایک نشست آئے اور اختلافات کو بنیاد بنا کر ہمارے کچھ لوگوں نے مخالفین کو ووٹ دیئے جبکہ اگر کسی کو ایم کیو ایم کے دونوں امیدوار پسند نہیں تھے تو ووٹ نہیں دیتے اور گھر بیٹھ جاتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ تنظیمی نظم و ضبط کے مطابق جسے پارٹی کہتی ہے اسے تمام لوگوں نے ووٹ دینا ہوتا ہے لیکن چند لوگوں نے اس کو جواز بنا کر مخالفین کو ووٹ دیا۔

پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل تک جو ہارس ٹریڈنگ کا رونا رو رہے تھے انہوں نے سندھ میں خود وہی کام کیا اور کتنی حیران کن بات ہے کہ جس صوبے میں پیپلز پارٹی کا ایم پی اے نہیں ہیں وہاں ان کے سینیٹرز منتخب ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’فاروق ستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں’

انہوں نے کہا کہ یہ سینیٹ انتخابات بوگس تھے اور چاروں صوبوں میں ایم پی ایز فروخت ہوئے ہیں لیکن ہماری تعداد کم ہو یا زیادہ پیپلزپارٹی کو ہماری تعداد سخت ثابت ہوگی اور جو سمجھتے ہیں کہ ایم کیو ایم ختم ہوگئی انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کی طاقت رابطہ کمیٹی، سینیٹر اور ایم پی اے نہیں بلکہ کارکنان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 مارچ کو جو ہوا وہ لمحہ فکریہ ہے اور اکثر مواقع پر پیسہ اور طاقت جیت جاتی ہے اور ایم کیو ایم کے مشکل وقت میں مخالفین نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے رہنما محمد حسین نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم خود کو عوام کی عدالت میں پیش کریں اور ہم عوام کے منتخب کرنے سے ہی ایوان میں آئے اور ہم نے کبھی عوام کے ووٹوں کا سودا نہیں کیا اور ہم قرآن اٹھا کر بھی عوام کو مطمئن کرنے تیار ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ان کے ووٹ کا سودا نہیں کیا۔