پاکستان

سینیٹ الیکشن: لیگی قیادت چوہدری سرور کی فتح پر حمزہ شہباز سے ناخوش

اعلیٰ قیادت حمزہ شہباز سے یہ جاننا چاہتی ہے کہ سابق گورنر پنجاب کے سامنے مسلم لیگ(ن)کو کس طرح شکست ہوئی، رہنما مسلم لیگ

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت سینیٹ میں اپنا چیئرمین لانے کے لیے پُرامید ہے اور ساتھ ہی پارٹی کی اعلیٰ قیادت پنجاب سے سینیٹ کی ایک جنرل نشست پر شکست کے بعد وزیرِاعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز سے ناخوش بھی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر شہباز شریف نے زبیر گل کی فتح کو پنجاب اسمبلی میں یقینی نہ بنانے پر اپنے بیٹے حمزہ شہباز سے برہمی کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ زبیر گل برطانیہ میں مسلم لیگ (ن) کے انچار ہیں جبکہ وہ لندن میں پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کے قیام کے دوران ان کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے سینیٹر پرویز رشید کو جاتی امراء طلب کیا اور ان کے ساتھ سینیٹ الیکشن کے نتائج کے ساتھ ساتھ ایوانِ بالا میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

اس دوران نواز شریف کو پنجاب میں اپوزیشن کی تقسیم کے باوجود صوبے کی تمام سینیٹ کی نشستوں پر کامیابی نہ حاصل کرنے کے محرکات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات غیر سرکاری نتائج: مسلم لیگ (ن) اکثریتی جماعت بن گئی

خیال رہے کہ 3 مارچ کو پنجاب سے سینیٹ کی ایک جنرل نشست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چوہدری سرور نے کامیابی حاصل کرکے، حکمراں جماعت کے اعتماد کو دھچکا پہنچایا تھا، جہاں وہ صوبے سے تمام 12 سیٹیں جیتنے کے لیے پُر امید تھے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حمزہ شہباز کو سینیٹ الیکشن مہم کے دوران تمام اراکینِ اسمبلی سے رابطہ قائم کرنے اور انہیں لیگی امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے آمادہ رکھنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

حمزہ شہباز ہی حکمراں جماعت کے تمام 7 امیدواروں کے لیے گروپ کو جمع کرنے کے ذمہ دار تھے، تاہم شہباز شریف نے سینیٹ الیکشن سے قبل پارٹی کے تمام اراکینِ اسمبلی سے لیگی امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنے کے حوالے سے عہد لیا تھا تاہم حمزہ شہباز، زبیر گل کو ووٹ دینے کے لیے اراکینِ اسمبلی کے گروپ سے حمایت حاصل نہیں کر سکے۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک رکنِ اسمبلی نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز سینیٹ الیکشن میں ایک نشست پر ناکام ہونے کے بعد حمزہ شہباز سے خوش نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کا انتخاب: پیپلز پارٹی کا بلوچستان کے آزاد نو منتخب سینیٹرز سے رابطہ

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے سینیٹ الیکشن کے روز انتخابات سے قبل یہ اعلان بھی کردیا تھا کہ حکمراں جماعت پنجاب سے تمام نشستوں پر کامیاب ہو جائے گی، تاہم اب اعلیٰ قیادت حمزہ شہباز اور ان کے معاونین سے یہ جاننا چاہتی ہے کہ سابق گورنر پنجاب کس طرح 44 ووٹ حاصل کر سکتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے صوبائی اسمبلی میں صرف 30 ہی اراکین ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے کم از کم 10 ایم پی اے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، پی ٹی آئی کے محمد سرور کو ووٹ دیا جبکہ ایک درجن سے زائد اراکین نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر نائب صدر منظور احمد وٹو کے رشتہ دار شہزاد علی خان کو ووٹ دیا۔

لیگی رکنِ اسمبلی نے بتایا نواز شریف بھی یہ سوال کر چکے ہیں، زبیر گل کو اسی گروپ میں کیوں ڈالا گیا جس میں مشتبہ اراکنِ اسمبلی موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ زبیر گل نے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے اپنی برطانیہ کی شہریت کو خیرباد کہہ دیا تھا تاہم اب وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے اس معاملے میں معاوضہ چاہتے ہیں۔

پنجاب کے وزیرقانون رانا ثنااللہ نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی صلاحیت کے مطابق پنجاب سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ ضمنی انتخاب: مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب

ان کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت نے کبھی بھی یہ دعویٰ نہیں کیا تھا کہ وہ پنجاب سے تمام جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کر لے گی تاہم اس حوالے سے بھرپور کوششیں کی گئیں لیکن بد قسمتی سے کامیابی حاصل نہیں کر سکے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ان کی جماعت چوہدری محمد سرور اور شہزاد علی خان کو ووٹ دینے کے معاملے کی تحقیقات کرے گی تو انہوں نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اس معاملے کی تحقیقات نہیں کرنے جارہی۔

انہوں نے پی ٹی آئی اور پی پی پی کی جانب سے اس معاملے میں ووٹ خریدنے کے امکانات کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ ’ہمارے پاس ایسی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں‘۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر رانا ارشد کا کہنا تھا کہ ’چوہدری سرور نے کامل علی آغا کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے تمام ووٹ دوسری کیٹیگری میں دینے کے بعد فتح حاصل کی، تاہم ہمارے تمام اراکین نے ہمارے ہی امید وار کو ووٹ دیئے تھے‘۔

پیپلز پارٹی کے منظور وٹو نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پی پی پی بڑا سرپرائیز کرنے سے چوک گئی کیونکہ ان کے رشتہ دار صرف 32 ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات

الیکشن کمیشن پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ پی پی پی کے شہزاد علی خان نے صرف 26 ووٹ حاصل کیے۔

منظور وٹو نے کہا کہ چوہدری سرور پہلے مسلم لیگ (ن) کا ہی حصہ تھے اور انہوں نے سینیٹ کی نشست پر کامیاب ہونے کے لیے اپنے روابط کو استعمال کیا تھا۔

چیئرمین سینیٹ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے راجا ظفر الحق اور پرویز رشید کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے ، تاہم رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حمکراں جماعت کے پاس سینیٹ کی 33 سیٹیں ہیں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان کے پاس 47 سیٹیں ہیں، اگر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان ان کے ساتھ شامل ہونے پر رضامند ہوجائے تو وہ باآسانی اپنا چیئرمین سینیٹ لا سکتے ہیں۔

منظور وٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سینیٹ چیئرمین کے لیے میاں رضا ربانی کو ہی نامزد کرے گی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے پاس ان کو ہرانے کا بمشکل ہی کوئی چانس باقی رہے گا۔


یہ خبر 05 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی