پاکستان

کوئٹہ: ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والا نوجوان قتل

22 سالہ نیاز علی اپنی دکان پر کام میں مصروف تھا کہ موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے فائرنگ کردی، پولیس

کوئٹہ : ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو نامعلوم افراد نے علی بھائی روڈ پر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

22 سالہ نیاز علی اپنی دکان پر کام میں مصروف تھا کہ موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں نیاز علی کو متعدد گولیاں لگی اور وہ موقع پر ہی چل بسا۔

یہ پڑھیں: کوئٹہ:ہزارہ برادری کے 4 افراد قتل

واضح رہے کہ رواں برس یہ کسی بھی ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے شخص پر پہلا حملہ ہے جبکہ کوئٹہ کے زرغون روڑ میں واقع بیتھل میموریل میتھوڈسٹ چرچ میں 17 دسمبر کو خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 خواتین سمیت 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

واقعے کے بعد پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا جہاں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد لاش کو اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔

پولیس نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

پولیس نے جائے وقوع کا جائزہ لینے کے بعد بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے دکان پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نیاز علی جاں بحق ہو گیا تاہم دکان پر کھڑے دیگر افراد محفوظ رہے۔

تاحال واقعے کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کا ہزارہ قبرستان، جہاں زندگی کا میلہ سجتا ہے

پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 4 جون کو کوئٹہ کے علاقے سپینی روڑ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سمیت دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 19 جولائی کو بلوچستان کے علاقے مستونگ میں فائرنگ سے 4 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ نامعلوم مسلح حملہ آور نے ایک گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت گاڑی میں سوار 4 افراد جاں بحق ہوئے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: چرچ میں خودکش دھماکا، خواتین سمیت 9 افراد جاں بحق

خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں، سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں جبکہ گذشتہ ایک دہائی سے صوبے میں فرقہ وارانہ قتل و غارت میں اضافہ ہوا ہے۔

صوبے میں گذشتہ 15 برسوں کے دوران اقلیتی برادری کو نشانہ بنائے جانے کے ایک ہزار 400 سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں۔


یہ خبر 5 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی