پاکستان

خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون کے تحت سرکاری ملازم نوکری سے فارغ

محکمہ بہبود آبادی کے جونئیر کلرک فاروق صدیق پر الزام تھا کہ انہوں نے 2 خاتون ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔

صوبہ پنجاب کے علاقے منڈی بہاؤالدین میں خواتین کو ہراساں کرنے کے قانون کے تحت کارروائی کرتے ہوئے سرکاری ملازم نوکری سے فارغ کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ بہبود آبادی کے جونئیر کلرک فاروق نے 2 ساتھی خاتون ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔

مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام: خواتین کھلاڑیوں کو معطل کرنے کی سفارش

رپورٹ میں متاثرہ خواتین کے حوالے سے بتایا گیا کہ فیملی ہیلتھ کلینک کی دو خاتون ملازمین نے واقعے کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ جنرل پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ میں درخواست دی تھی۔

درخواست میں متاثرہ خواتین نے الزام لگایا تھا کہ فاروق صدیق انہیں جنسی طور ہراساں کررہا ہے۔

جس کے بعد الزامات کی تحقیقات کے لیے ڈاکٹروں پر مشتمل تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ہراساں کرنے کا الزام: ’پی ٹی وی‘ کے ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز برطرف

بعد ازاں کمیٹی کی سفارشات پر ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن نے جونئیر کلرک فاروق صدیق کو ملازمت سے فارغ کردیا۔

خیال رہے کہ 2010 میں خواتین کو ملازمت کے دوران ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔