پاکستان

دوہری شہریت کیس: افسران کو شہریت ظاہر کرنے کیلئے 10 دن کی آخری مہلت

حکم عدولی کی صورت میں عدالت کی نافرمانی تصور کرتے ہوئے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کے حامل افسران کو شہریت ظاہر کرنے کے لیے 10 دن کی آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ شہریت ظاہر کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں ہوگی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سرکاری افسران اور ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے سے سماعت کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جن افسران نے دوہری شہریت ظاہر کی ان کا شکریہ، جنہوں نے ظاہر نہیں کی ان پر چپ نہیں بیٹھیں گے۔

سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ ڈی ایم اے گروپ کے 864 افسران ہیں، جن میں سے 853 افسران نے جواب دیا۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت: جواب نہ دینے والے ادارے کے خلاف کارروائی ہوگی

انہوں نے کہا کہ آفس مینجمنٹ گروپ کے 469 افسران میں سے 455 نے جواب دیا، ادھر سیکریٹریٹ گروپ کے 483 میں سے 482 افسران نے جواب دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس گروپ کے 828 میں سے 826 افسران نے جواب دیا، پولیس گروپ کے گریڈ 19 کے تنویر احمد جبکہ گریڈ 18 کے فدا حسین نیب کی تحویل میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کے حامل افسران کو شہریت ظاہر کرنے کے لیے 10 دن کی آخری مہلت دے دی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکم عدولی کی صورت میں عدالت کی نافرمانی تصور کرتے ہوئے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری داخلہ، چاروں سروسز سیکریٹریز سمیت ڈی جی نادرا، ڈی جی پاسپورٹ اور امیگریشن کو طلب کرلیا۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور صوبائی سروسز سیکریٹریز سے تمام افسران کی ٹریول ہسٹری طلب کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناماکیس:’دہری شہریت اورصادق، امین کی بنیاد پرنااہلی میں فرق‘

بعد ازاں عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 5 مارچ 2018 تک کے لیے ملتوی کردی۔

اس سے قبل 14 فروری 2018 کو سپریم کورٹ میں سرکاری افسران اور ججوں کی دوہری شہریت کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی ایم جی، پی ایس پی، سیکریٹریٹ گروپ اور آفس منیجمنٹ گروپس سے 15 دنوں میں جواب طلب کر لیا تھا جبکہ جواب نہ دینے والے ادارے کے خلاف کارروائی کرنے کی تنبیہ بھی کردی تھی۔