پاکستان کے ساتھ عسکری سطح پر تعلقات فعال ہیں، امریکی جنرل
واشنگٹن: امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف وٹل نے پاکستان اور امریکا کے مابین تصادم کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا، پاکستان کے ساتھ عسکری امور پر تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔
پاک افغان خطے میں امریکی عسکری کارروائیوں کے سربراہ جنرل جوزف نے کہا کہ ’پاکستان کی عسکری قیادت سے شفاف اور بہتر رابطہ کاری کے فروغ کے لیے مزید کوششیں جاری ہیں‘۔
یہ پڑھیں : ’پاک امریکا تعلقات میں بہتری کیلئے بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں‘
انہوں نے پاک-امریکا عسکری تعاون کی وضاحت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں دہشت گردوں کے خاتمے اور پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہے‘۔
امریکی کمانڈر نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کچھ ’مثبت اشارے‘ ملے ہیں جس میں اسلام آباد امریکی تحفظات کو بہتر انداز میں دیکھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان کے ساتھ تعلقات جاری رکھنے کا عزم
جنرل جوزف وٹل نے بتایا کہ ’پاکستان نے رابطہ کاری اور احساس معلومات کے تبادلے کو بہتر کیا اور خاص زمینی کارروائیوں میں اضافہ کیا اور یہ ہی وہ اشارے ہیں‘۔
انہوں نے حقانی نیٹ کے حوالے سے کہا کہ ’پاکستان تاحال مکمل طور پر اسٹریٹجک بدلاؤ نہیں لاسکا جیسا کہ امریکا چاہتا ہے، پاکستانی عسکری اداروں کی داخلی سطح پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا دائرہ کار حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان تک بڑھانے کی ضرورت ہے‘۔
مزید پڑھیں: الزام تراشیوں کے باوجود امریکا، پاکستان کے ساتھ ’نئے تعلقات‘ کا خواہاں
جنرل جوزف وٹل نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان کے دور دراز علاقوں میں دہشت گردوں سے افغانستان اور بھارت کو مسلسل خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاک افغان تعلقات میں رکاوٹ کی بڑی وجہ سرحد پار دہشت گرد کی کارروائیاں ہیں جس کے باعث دونوں ممالک کے مابین رابطہ کاری کا ماحول نہیں بن پاتا‘۔
یہ خبر یکم مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی