’چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی میسر آجائے‘
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، صرف چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی مل جائے۔
چیف جسٹس نے عدالتوں کو ادویات کی قیمتوں سے متعلق درخواستوں پر جلد از جلد فیصلے دینے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کسی سیاسی کیس کو ہاتھ لگانا نہیں چاہتے، مجبوری ہے ہمیں وہ مقدمات بھی سننا پڑتے ہیں۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میری خواہش ہے کہ عوام کو سستی ادویات ملیں، وکلا بھی ہماری مدد کریں، وقت آ گیا ہے کہ ملک کو کچھ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نیت صاف ہے، جس طرح مرضی ہے ہمارا امتحان لے لیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ:پولیس افسران کی خلاف ضابطہ ترقیوں سے متعلق اپیلیں مسترد
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، بس چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی مل جائے، ان کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی کیس کو ہاتھ لگانا نہیں چاہتے، مجبوری ہے ہمیں وہ مقدمات بھی سننا پڑتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ادویات ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں، ڈرگ پالیسی سے پہلے ڈریپ کمپنیوں سے ملی ہوئی تھی، درخواستیں جان بوجھ کر زیر التوا رکھ کر ملی بھگت سے کمپنیوں کو عدالتوں سے ریلیف دلوایا جاتا رہا۔
کیس کی سماعت کے دوران ڈریپ حکام نے بتایا کہ وہ 8 فیصد اضافہ کرتے ہیں تو کمپنیاں عدالتوں سے زیادہ ریلیف لے لیتی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈیٹا فراہم نہ کرنے والی کمپنیوں کی فہرست فراہم کریں تمام حکم امتناع خارج کر دیں گے اور بلاوجہ کے حکم امتناع روکنے کے لیے دیگر عدالتوں کو گائیڈ لائن فراہم کریں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں، کاروبار متاثر نہیں ہونا چاہیے، کمپنیوں کو جائز منافع ضرور ملے لیکن ڈاکٹرز اور ادویات ساز کمپنیوں میں خدمت کا جذبہ بھی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ’سندھ ہائی کورٹ حکم امتناعی کی درخواستوں پر 15 روز میں فیصلہ کرے‘
عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی کہ ڈریپ، وکلاء کے دلائل مکمل ہونے تک ڈیٹا اکٹھا کرے اور عدالتیں تمام درخواستوں پر جلد از جلد فیصلہ کریں، کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، تمام کام شفافیت اور ایمانداری سے کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈریپ کو وہ قیمت متعین کرنی چاہیے جو عوام پر بوجھ نہ بنے، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈرگ پالیسی کے مطابق ہی ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ تمام امور کی نگرانی خود کرے گی۔
بعد ازاں مقدمے کی مزید سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کردی گئی۔
21 فروری 2018 کو چیف جسٹس نے مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ادویات ربڑی تھوڑی ہے جس کا دل چاہے اس قیمت پر فروخت کی جائے، اگر ادویات کی قیمتیں بڑھنے کا کوئی طریقہ کار ہے تو اس کا جائزہ لے لیتے ہیں، کسی کی مجبوری کا فائدہ بھی نہیں اٹھانا چاہیے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ڈاکٹر کی ادویات بنانے والی کمپنیوں سے محبت ہوتی ہے اور ڈاکٹر بھی وہی دوائی تجویز کرتے ہیں جس کمپنی سے انہیں محبت ہوتی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے ادویات سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے 15 روز میں حکم امتناع کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ جان بچانے والی ادویات مہنگے داموں فروخت نہیں ہونی چاہییں اور ادویات کی رجسٹریشن کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔