شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر، نواز شریف ‘تاحیات قائد’ منتخب
لاہور: عدالت عظمیٰ کی جانب سے 21 فروری کو انتخابی اصلاحات کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دینے کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) نے اجلاس میں نواز شریف کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے شہباز شریف کو پارٹی کا ’قائم مقام‘ صدر منتخب کرلیا۔
مسلم لیگ (ن) کی مجلس عاملہ نے اجلاس کے دوران نواز شریف کو پارٹی کا تاحیات قائد منتخب کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
سی ڈبلیو سی کے فیصلے کے بعد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کو پارٹی کا تاحیات قائد منتخب کرلیا۔
سی ڈبلیو سی کے اجلاس میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سمیت مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما بھی شریک تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ برس 28 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔
یہ پڑھیں: نواز شریف کی نااہلی: سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہیں، اپوزیشن رہنما
مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان نے ڈان کو بتایا تھا کہ سی ڈبلیو سی کے اجلاس کی صدارت پارٹی کے چیئرمین راجہ ظفرالحق نے کی جو ماڈل ٹاون میں منعقد ہوگی۔
گزشتہ روز مشاہد اللہ نے تصدیق کی تھی کہ ’پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف پارٹی عہدے کےلیے قریب ترین امیدوار ہیں‘۔
مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد مشاہد اللہ خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم وہ نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ناکردہ گناہوں کی سزا دی جارہی ہے لیکن ہم عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے عدالیہ کی توہین کی اور پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی لیکن ان کو صادق و امین کے تقاضوں پر کیوں نہیں پرکھا جارہا؟
اس سے قبل مشاہد اللہ نے بتایا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) میں قائم مقام صدر کے لیے شہباز شریف کے مقابلے میں کوئی نہیں ہے تاہم سی ڈبلیو سی میں اس امور پر سوچ و بچار کرے گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ممکن ہے کہ جنرل کونسل کے اگلے ماہ کے اجلاس میں شہباز شریف کو مستقل پارٹی صدر کے طور پر منتخب کرلے‘۔
اس سے قبل نواز شریف کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ پارٹی قیادت شہباز شریف کو قائم مقام صدر منتخب کرنے پر آمادہ ہے اس لیے سی ڈبلیوسی کے اراکین کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار
کیا شہباز شریف 45 دن قائم مقام صدر رہنے کے بعد مستقل بنیادوں پر صدر منتخب ہو سکتے ہیں؟ نوازشریف کے انتہائی قابل اعتماد دوست نے بتایا تھا کہ ’پارٹی قیادت نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو قائم مقام اور مستقل صدر بنانے پر بھرپور آمادگی کا اظہار کیا ہے‘۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے منشور کے مطابق سی ڈبلیو سی پارٹی صدر کی عدم موجودگی پر 7 دن کے اندر صدر کا انتخاب کرتی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے نوازشریف کو پارٹی صدر کے عہدے سے 22 فروری کو نااہل قرار دیا اور ساتھ ہی دوران پارٹی صدر لے گئے ان کے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔
نواز شریف نے بطور پارٹی صدر سی ڈبلیو سی کے لیے 109 ممبران کا انتخاب بھی کیا تھا اور عدالتی فیصلے کے بعد ان کی قانونی حیثیت بھی متنازع ہو گئی ۔
مزید پڑھیں: پارٹی صدارت سے نااہلی کا فیصلہ میرے لیے غیر متوقع نہیں، نواز شریف
مذکورہ تکنیکی پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات نے بتایا کہ ’سی ڈبلیو سی کے وہ ممبران جنہیں 28 جولائی سے پہلے منتخب کیا گیا تھا انہیں آج طلب کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت پارٹی چلانے کی اجازت نہیں دیتی۔