دنیا

سعودی فرما رواں نے فوج کی اہم قیادت کو تبدیل کردیا

شاہ سلمان کی جانب سے زمینی اور فضائی افواج کے سربراہان کے ساتھ ساتھ کئی اہم وزراء بھی تبدیل کردیئے گئے۔

سعودی فرما رواں شاہ سلمان نے سعودی عرب کے ریاستی دفاعی اسٹیبلشمنٹ میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے فوج کے چیف آف اسٹاف سمیت اہم فوجی قیادت کو تبدیل کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے حکام کا کہنا تھا کہ سعودی فرما رواں کی جانب سے زمینی اور فضائی افواج کے سربراہان کے ساتھ ساتھ متعدد نائب وزراء اور سول حکام کو بھی تبدیل کیا گیا۔

تاہم اس بارے میں سرکاری سطح پر کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم یہ سب اس وقت سامنے آیا ہے جب ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے فوجی اصلاحات جاری ہے اور یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف شروع کی گئی مہم کو 3 سال مکمل ہونے کو ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں غیر معمولی فیصلوں کے پیچھے چُھپی اصل کہانی

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ چیف آف اسٹاف جنرل عبدالرحمٰن بن صالح البنیان کو ان کی خدمات سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ان کی جگہ فواد الروائلی کو تعینات کردیا ہے۔

خیال رہے کہ جنرل عبدالرحمٰن بن صالح البنیان کو رواں ہفتے ریاست کی دفاعی کمپنی سعودی عریبین ملٹری انڈسٹری (سامی) کی جانب سے دفاعی نمائش کا افتتاح کرنا تھا، جس کے بعد انہیں ریٹارڈ ہوجانا تھا۔

اس حوالے سے خلیجی ریاستوں کے تجزیہ کار سینئر مشیر تھیوڈور کاراسک نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سعودی عرب میں فوج میں تبدیلی کا سلسلہ جاری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں سامی نمائش سے قبل کی گئی ہیں جو شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحات منصوبے کے تحت ایک مقامی دفاعی پروگرام بنانے کے لیے کافی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ محمد بن سلمان سعودی ریاست کے بادشاہ کے بیٹے اور ان کے وارث ہیں جبکہ وہ ملک کے وزیر دفاع کے طور پر طاقت پر اپنا قبضہ مضبوط کر رہے ہیں۔

نوجوان ولی عہد کی جانب سے حالیہ مہینوں میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات کی گئیں اور انہوں نے جارحانہ علاقائی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے، جس میں پڑوسی ملک یمن میں 2015 سے فوج کی مداخلت اور پراکسی وار جاری ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے یمن کے تنازع کو دنیا کا بدترین انسانی حقوق کا مسئلہ قرار دیا جاچکا ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس تنازع میں 9 ہزار 200 سے زائد لوگ مارے جاچکے ہیں، اس کے علاوہ 2 ہزار 200 یمنی شہری ہیضے کے باعث بھی ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف مہم کا دائرہ وسیع

سعودی فرما رواں کی جانب سے جاری کیے گئے فرمان میں نائب وزراء، نائب صوبائی گورنر اور شاہی عدالت کے مشیر کی اہم نشستیں نوجوان سویلین کو تفویض کردی گئی۔

تمادار بنت یوسف الرامح کو نائنب وزیر محنت اور سماجی ترقی تعینات کیا گیا ہے جو ایک قدامت پسند ریاست میں خواتین کے لیے سینئر سرکاری نشست ہے۔

اس کے علاوہ کھرب پتی شہزادے ولید بن طلال کے بھائی ترکی بن طلال کو عسیر صوبے کا نائب گورنر مقرر کیا گیا ہے۔