پاکستان

ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار

سندھ ہائی کورٹ نےایف آئی اے کی جانب سے ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کی بریت کے خلاف دائر درخواست منظور کی تھی۔
|

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ایگزیکٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کی بریت کے خلاف دائر درخواست منظور کرلی۔

ایف آئی اے نے ایگز یکٹ کے سربراہ شعیب شیخ سمیت تین ملزمان کو عدالت کی جانب سے دی گئی بریت کو کالعدم قرار دینے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

عدالتی فیصلے کے بعد ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ شعیب شیخ کی بریت کا فیصلہ کالعدم ہوا ہے، جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شعیب شیخ کی عدم پیشی پر عدالت برہم

علاوہ ازیں ایف آئی اے کی ٹیم ایگزیکٹ کے سربراہ کی گرفتاری کے لیے عدالت پہنچی۔

ایگزیکٹ کے وکیل نے بتایا کہ شعیب کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ عدالت نے گرفتاری کا حکم نہیں دیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ عدالت سے رجوع کرنے کا وقت دیا جائے۔

دوسری جانب شیعب شیخ عدالت میں پیش ہونے کے لیے پہنچے تو پولیس نے انہیں احاطہ عدالت میں جانے سے روکنے کی کوشش کی جبکہ اس موقع پر شعیب شیخ کی گاڑی کو گھیر لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے شعیب شیخ کو بری کرنے والے جج کو عہدے سے ہٹادیا

تاہم شعیب شیخ کے وکلاء ایف آئی اے کو چکما دے کر عدالتی کمرے تک دوبارہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ایف آئی اے حکام نے ہائیکورٹ کے تمام راستوں پر پکٹ لگادیں۔

بعد ازاں ایگزیکٹ سی ای او شعیب احمد شیخ نے عبوری ضمانت کے لیے تحریری درخواست دائر کی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ماتحت عدالت میں ٹرائل کا سامنا کرنا چاہتا ہوں اس لیے ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکا جائے۔

شعیب احمد شیخ کے وکیل نے عدالت میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرا موکل کل ماتحت عدالت میں پیش ہو جائے گاجبکہ ایف آئی اے اہلکار انہیں گرفتار کرنے کے لیے باہر کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی ضمانت میرے موکل کا حق ہے۔

تاہم عدالت نے ان کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کردی جس کے بعد ایف آئی اے نے شعیب شیخ کو احاطہ عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کر لیا۔

سیشن عدالت میں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت

دوسری جانب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت ہوئی اور ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

تاہم وقاص عتیق، ذشان انور، ذشان احمد سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر شعیب شیخ کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل سندھ ہائی کورٹ میں مصروف ہیں اس لیے پیش نہیں ہوسکتے۔

عدالت نے شعیب شیخ کی عدم حاضری کے باعث کیس کی سماعت منگل تک کے لیے ملتوی کردی۔

اس سے قبل 15 فروری 2018 کو سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین ایگزیکٹ و دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کے خلاف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی اپیل پر سماعت کے دوران چئیرمین ایگزیکٹ شعیب شیخ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر انہیں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

24 اگست 2017 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) شعیب احمد شیخ کو منی لانڈرنگ کیس میں بری کردیا تھا۔

شعیب شیخ پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اپریل 2014 میں، دبئی کی ایک فرم ’چندا ایکسچینج کمپنی‘ میں 17 کروڑ سے زائد رقم منتقل کی تھی، کیس کی ایف آئی آر ’فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947‘ کے تحت درج کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شعیب شیخ منی لانڈرنگ کیس میں بری

یاد رہے کہ 15 اگست 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں شعیب احمد شیخ اور دیگر 14 ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کی تھی اور تمام ملزمان پچھلے 15 ماہ سے زیر حراست تھے۔

واضح رہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل مئی 2015 میں سامنے آیا تھا جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرکے لاکھوں ڈالرز سالانہ کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور ریکارڈ ضبط کرکے انہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدیداروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔