قدرت اللہ شہاب: بابو سے بابا جی تک
پاکستانی ادب میں ایسے کئی نام ستارے بن کر چمکے، جن کا پسِ منظر بیوروکریسی تھا، لیکن قسمت نے ادبی دنیا میں بھی ان کا ساتھ دیا۔ اس تناظر میں مصطفیٰ زیدی، مختار مسعود، قدرت اللہ شہاب سمیت کئی نمایاں مثالیں ہیں۔
مجموعی حیثیت میں دیکھا جائے تو پاکستان کی نوکر شاہی سے پاکستانی ادب میں داخل ہونے والی سب سے معروف اور اثر انداز ہونے والی شخصیت کا نام قدرت اللہ شہاب ہے، آج جن کا یومِ پیدائش بھی ہے۔
ایک طرف ان کی شہرت مایہ ناز بیوروکریٹ کی ہے کیوں کہ وہ اہم ترین سرکاری عہدوں پر فائز رہے، تو دوسری طرف وہ ایک ممتاز ادبی شخصیت تسلیم کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ ان کی تخلیقات کا قارئین میں مقبول ہونا ہے۔ اردو دنیا میں آج تک سب سے زیادہ فروخت ہونے والی سوانح عمری 'شہاب نامہ' ہے، جس میں پاکستانی سیاست و ادب کے کئی نئے باب کھلے اور کئی تنازعات نے بھی جنم لیا۔
قدرت اللہ شہاب کی پیدائش گلگت میں ہوئی جبکہ ابتدائی تعلیم کا مرکز ریاست جموں و کشمیر اور ضلع انبالہ رہا۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ماسٹرز کرنے کے بعد 1941ء میں انڈین سول سروس سے وابستہ ہوئے اور مشرقی اور مغربی پاکستان کے مختلف شہروں میں متعین رہے۔