پاکستان

آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل: شاہد شفیق ایک روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم شاہد شفیق کو پیر (26 فروری) کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی۔
|

لاہور: آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار ملزم شاہد شفیق کو جڈیشل مجسٹریٹ نے ایک روز کے لیے نیب کے حوالے کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

ملزم شاہد شفیق کو نیب کی جانب سے ضلع کچہری کی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ علی جواد نقوی کے سامنے پیش کیا گیا۔

نیب کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہفتہ وار تعطیل کی وجہ سے آج ملزم کو احتساب عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا تاہم قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم شاہد شفیق کو ایک روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: احد چیمہ کی گرفتاری کےخلاف بینرز آویزاں

علاوہ ازیں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم شاہد شفیق کو پیر (26 فروری) کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی۔

ملزم کے وکیل نے ریمانڈ کی منظوری کی مخالفت کی اور اعتراضات اٹھائے تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے وکیل سے اعتراض احتساب عدالت میں اٹھانے کی ہدایت کی۔

یاد رہے کہ 24 فروری آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل کے سلسلے میں نیب نے کارروائی کرتے ہوئے بسم اللہ انجینئرنگ سروسز کے مرکزی عہدیدار شاہد شفیق کو کو گرفتار کیا تھا۔

نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم کو پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی انکوائری میں تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا جو پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ سروسز کے مالک بھی ہیں۔

قبلِ ازیں نیب نے 21 فروری کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لیگی حلقوں میں احد چیمہ کی گرفتاری پارٹی کیلئے ‘سازش’ قرار

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں دو پاور کمپنیوں کے سربراہ احد خان چیمہ کو نیب میں طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر لاہور میں ان کے گلبرگ دفتر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے نیب حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ احد خان چیمہ کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا، تاہم وہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس کے بعد ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔

احمد خان چیمہ کو نیب نے 22 فروری کو لاہور کی احتساب عدالت میں کے جج محمد اعظم کے روبرو پیش کیا اور ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، تاہم عدالت نے انہیں 11 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔

ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کی گرفتاری پر صوبائی بیوروکریسی سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں بشمول اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور وزیرداخلہ احسن اقبال نے بھی سوالات اٹھاتے ہوئے ان کی گرفتاری کو اپنے خلاف ایک سازش قرار دیا۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈنس (جی او آر) میں پنجاب کے تمام اضلاع کے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹینٹ کمشنرز کو طلب کرکے بند کمرہ میٹنگ کی جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک انتظامی امور شروع نہیں کریں گے جب تک خفیہ ایجنسیوں، سیاستدانوں اور عدالتوں کے ہاتھوں ان کے سینئرز کی توہین کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف لاہور میں بینرز آویزاں کر دیئے گئے جن میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا گیا کہ احد چیمہ پنجاب کی ترقیاتی اسکیموں کی پہچان ہیں۔

نیب کی تحویل میں موجود احد چیمہ نے بطور سربراہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) 14 ارب روپے کے منصوبے کا ٹھیکہ لاہور کی ’کاسا کمپنی‘ کو دیا تھا، جو تین کمپنیوں بسم اللہ انجینئرنگ سروسز، اسپارکو اور چائنہ گروپ کا جوائنٹ وینچر ہے۔