لائف اسٹائل

بھارتی گلوکار پر کم عمر لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام

واقعے کی ویڈیو سب سے پہلے گلوکار نے اپنے فیس بک پر لائیو کی، جس کے بعد وہ وائرل ہوگئی۔

بھارتی گلوکار انگاراگ پپن مہتا نے خود پر ایک کم عمر بچی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ دائر ہونے کے بعد میوزیکل پروگرام میں جج کے فرائض سر انجام دینے سے معزرت کرلی۔

خیال رہے کہ انگاراگ پپن مہتا گلوکار ہمیش ریشمیا اور شان کے ساتھ ایک ٹی وی ریئلٹی شو میں ججز کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

وہ بھارت میں ’پپن‘ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، ان پر جس بچی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرکے ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا، وہ ان کے شو میں شامل دیگر بچوں میں سے ایک ہیں۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اس بچی کو ہولی منانے تیاریوں کی ایک ویڈیو میں جنسی طور پر ہراساں کیا اور نامناسب انداز میں انہیں بوسہ دیا۔

الزام عائد ہونے اور عدالت میں مقدمہ دائر ہونے کے بعد گلوکار نے پروگرام میں بطور جج فرائض سر انجام دینے سے معزرت کرلی۔

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں بتایا کہ وہ اس وقت تک شو میں جج کے فرائض سر انجام نہیں دیں گے، جب تک معاملے کی آزادانہ تحقیق مکمل نہیں ہوجاتی۔

گلوکار کی جس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد اس پر مقدمہ دائر کیا گیا اسے انہوں نے خود سب سے پہلے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر لائیو کیا تھا، جس میں اسے دیگر بچوں اور ٹیم کے ہمراہ ہولی مناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں گلوکار کے ساتھ نظر آنے والے تمام بچے 18 سال سے کم عمر نظر آ رہے ہیں، جب کہ وہ اس کے ساتھ خوشی سے ہولی منا رہے ہیں۔

ویڈیو کے آخر میں گلوکارہ کو ایک کم عمر لڑکی کے چہرے پر ہولی کے رنگ لگاتے ہوئے اور انہیں بوسہ دینے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

تاہم انگاراگ پپن مہتا کی جانب سے کم عمر لڑکی کو بوسہ دیتے وقت ہی ویڈیو ختم ہوجاتی ہے۔

اسی ویڈیو کو بھارت میں سوشل میڈیا پر ہزاروں بار شیئر کیا گیا اور اسی ویڈیو کو بنیاد بنا کر گلوکار کے خلاف ’چائیلڈ پروٹیکشن ایکٹ‘ کے تحت عدالت میں مقدمہ درج کردیا گیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’ایشین نیوز انٹرنیشنل‘ (اے این آئی) کے مطابق سپریم کورٹ رونا بھین نے چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے پروٹیکشن آف چلڈرین فرام سیکسوئل افیسز ایکٹ (پی او سی ایس او) کے تحت گلوکار کے خلاف کم عمر بچی کو نامناسب انداز میں بوسہ دینے کا مقدمہ دائر کردیا۔

تاہم گلوکار نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے یہ عمل غیر ارادی طور پر غلطی سے ہوا، اسے جنسی طور پر ہراساں کا نام نہیں دیا جاسکتا۔

علاوہ ازیں بچی کے والدین نے بھی اس حوالے سے میڈیا کو گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے پر سنسنی نہ پھیلائیں، گلوکار نے ہمیشہ ان کی بچی کی حوصلہ افزائی کی، وہ شو میں ان کی بچی کے استاد کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں ریاست مہارا شٹرا کی حکومت نے ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

ریاست کی خواتین اور بچوں کے حقوق کی وزیر ودیا ٹھاکر نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ممبئی پولیس کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

—فوٹو: پپن فیس بک