پاکستان

گلگت: پولیو کے خلاف عَلم جہاد بلند کرنے والا باہمت شخص

سید باقر شاہ گزشتہ 20 برسوں سے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ہر بچے کو پولیو سے بچایا جاسکے۔

گلگت: ملک بھر میں پولیو کے خلاف جہاں حکومتی سطح پر مہم چلائی جاتی ہے وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس مہم کی کامیابی اور خدمت انسانیت کے لیے مشکلات کے باجود کام کر رہے ہیں۔

ایسی ہی ایک مثال گلگت کے سید باقر شاہ کی بھی ہے جو گزشتہ 20 برسوں سے پولیو وائرس کے خلاف عَلم جہاد بلند کیے ہوئے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے علاقے میں 5 سال تک کی عمر کے ہر بچے کو پولیو سے بچایا جاسکے۔

بچوں کو پولیو کی ویکسین پلانے کے لیے سید باقر شاہ گلگت بلتستان میں گلگت اور سکردو کے درمیان واقع راؤنڈو وادی میں طویل راستہ پیدل طے کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مئی 2018 سے پہلے پاکستان پولیو سے پاک ہوجائے گا، رانا صفدر

اس بارے میں سید باقر شاہ کا ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بچوں کو ویکسین پلانے کے لیے انہوں نے وادی میں بہت دور تک سفر کیا ہے اور کئی مشکلات کا سامنا بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ یہاں سے تقریباً 10 کلو میٹر دور ایک چھوٹا گاؤں حاجی چھوکا ہے جہاں صرف 8 مکانات ہیں لیکن اس علاقے میں پہنچنا آسان نہیں ہے، آپ وہاں کسی جیپ یا چھوٹی کار کے ذریعے نہیں جاسکتے، اگرچہ وہاں ایک لنک روڈ ہے لیکن وہ اب تک اتنا تعمیر نہیں کہ وہاں کار سے جاسکیں‘۔

سید باقر شاہ نے اپنے سفر کے بارے میں بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں پہنچنے کے لیے ہارپو سے دریا کو پار کرنا ہی واحد حل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ راستہ خطرناک ہے کیونکہ یہاں آپ کو دریا چیئرلفٹ میں بیٹھ کر عبور کرنا پڑتا ہے اور یہ چیئرلفٹ رسی سے بندھی ہوتی ہے اور دوسری طرف سے کوئی اسے کھینچ رہا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رسی دونوں طرف سے محفوظ طریقے سے بندھی ہوتی ہے لیکن وہاں کوئی پل یا کوئی اور چیز نہیں ہے۔

سید باقر شاہ کا کہنا تھا کہ جب وہ گاؤں کی زمین پر اترتے ہیں تو وہاں ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کا پیدل سفر طے کرنے کے بعد پہلے گھر تک پہنچتے ہیں۔

راستوں کی مشکلات اور مواصلاتی نظام کے فقدان کے باوجود ان کا کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کبھی کسی بچے کو اس ویکسین سے محروم نہیں رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بل گیٹس کی رواں سال پولیو کے خاتمے کی پیشگوئی

انہوں نے کہا کہ میری طرح اور بھی مختلف ہیلتھ ورکرز ہیں جو دو دراز علاقوں میں گھر گھر جا کر بچوں کو ویکسین دیتے ہیں۔

اس حوالے سے گلگت بلتستان میں حفاظتی ٹیکوں کے توسیع شدہ پروگرام ( ای پی آئی) کے ڈائریکٹر شکیل احمد خان کا کہنا تھا کہ حالیہ مہم میں اس علاقے کے 10 اضلاع میں 5 سال سے کم عمر 2 لاکھ 36 ہزار بچوں کو ویکسین دی گئی۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ اسکردو کی یونین کونسل گلٹوری، شگر کی شانو اور استور وادی میں منی مارگ کی یونین کونسلوں سمیت برفباری والے مقامات میں ایک ہزار 474 بچوں کو یہ ویکسین نہیں دی جاسکی۔


یہ خبر 24 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی