پاکستان

نواز شریف کا نام نہیں ہٹایا جاسکتا، ڈاکٹر رمیش کمار

سپریم کورٹ کے فیصلے پر قانون کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں، رہنما مسلم لیگ (ن)

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کے خلاف دائر درخواستوں کے فیصلے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا ہے کہ آپ عدالتی فیصلوں کے ذریعے نواز شریف کو نااہل تو قرار دے سکتے ہیں لیکن انہیں ہٹایا نہیں جاسکتا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز آئی‘ میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ’کچھ لوگوں کو نواز شریف سے تکلیف ہے لیکن پارٹی منشور بھی ان ہی کا دیا ہوا ہے، آپ کہتے ہیں کہ آئینی اور قانونی طریقے سے وہ سینیٹ کے ٹکٹ نہ دیں مگر نواز شریف کا نام نہیں ہٹایا جاسکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لودھراں کے انتخابات کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے جو کہ نواز شریف کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔‘

ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر قانون کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں، آئین کے تحت ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلوں کو ماننا چاہیے لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ اس پر کوئی بات ہی نہ کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں جج صاحبان اپنے ضمیر کو مطمئن کرتے ہوئے فیصلہ دیتے ہیں اس لیے آج جج صاحبان نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے، لیکن تفصیلی فیصلہ آنے پر ہمیں ایک ماہ کے اندر اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔‘

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’پارلیمنٹ بااختیار ہوتی ہے اور وہ کسی بھی حوالے سے قانون بنا سکتی ہے، آئین کا آرٹیکل 17 اس میں کہیں پر رکاوٹ نہیں ڈالتا البتہ آرٹیکل 203 میں یہ بات ضرور ہے کہ پارٹی سربراہ اہل ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 203 میں آرٹیکل 17 کی بنیاد پر ترمیم کی گئی اور اُس وقت قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتیں موجود تھیں، لیکن سینیٹ میں دیگر سیاسی جماعتوں نے اس پر رخ موڑ کر عدالت کا رخ کر لیا تاہم یہ بل پاس کر دیا گیا اور اس کی بنیاد پر نواز شریف پارٹی کے سربراہ بنے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنایا تھا جس کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نااہل ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے منظور

چیف جسٹس نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا یا نااہل شخص پارٹی صدارت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

فیصلے میں نواز شریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد جب سے پارٹی صدر بنے تب سے نااہل سمجھے جائیں گے۔

عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کے بطور پارٹی صدر سینیٹ انتخابات کے امیدواروں کی نامزدگی بھی کالعدم ہوگئی اور مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کے ٹکٹ منسوخ ہوگئے۔