انتخابی اصلاحات کیس فیصلہ:’جمہوری تاریخ میں فیصلےکی مثال نہیں ملتی‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو انصاف کے بنیادی تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کی جمہوری تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس فیصلے سے ایک سیاسی جماعت سے اس کا سربراہ چننے کا جمہوری حق چھین لیا گیا ہے، جس سے پاکستان میں جمہوری اقدار کو سخت نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے جنرل ایوب خان اور جنرل پرویز مشرف کا آمرانہ اور جمہوریت کش کالا قانون بحال ہوگیا ہے، جبکہ فیصلے سے 1973 کے آئین کی خالق ’پارلیمنٹ‘ کے بنائے ہوئے قانون کو ختم کر دیا ہے۔
ترجمان (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسے متنازع فیصلوں سے سیاسی جماعتوں سے ان کی قیادت چھیننے کی کوشش کی جاتی رہی ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوئی، نواز شریف کی قیادت کسی عہدے یا منصب کی محتاج نہیں ہے، وہ کروڑوں عوام کی جمہوری امنگوں کے حقیقی ترجمان بن چکے ہیں، جبکہ نواز شریف کسی فرد کا نہیں بلکہ ایک نظریے، فلسفے اور تحریک کا نام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی رہبری اور قیادت میں آئین و قانون اور جمہور کی حکمرانی کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
فیصلے نے نواز شریف کے بیانیے کو تقویت دی، مریم نواز
سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کا فیصلہ آنے کے بعد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی سامنے آئیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے فیصلے سے متعلق اپنے موقف کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا اس فیصلے کے بعد پارٹی نواز شریف کو قائد ماننا چھوڑ دے گی؟ اس فیصلے نے نواز شریف کے بیانیے کو تقویت دینے کے سواہ کچھ نہیں کیا۔‘
انہوں نے اپنے والد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ جیت گئے، انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے آپ کے خلاف فیصلے نہیں بلکہ آپ کی سچائی کی گواہی اور موقف کے حق میں ثبوت پیش کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کے خلاف دائر درخواستوں کے فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف اسمبلی رکنیت کے بعد مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نااہل ہوگئے تھے۔
انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سنایا۔
چیف جسٹس نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا یا نااہل شخص پارٹی صدارت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔
فیصلے میں نواز شریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد جب سے پارٹی صدر بنے تب سے نااہل سمجھے جائیں گے۔