پاکستان

چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی کے درمیان تلخ کلامی

تاخیرسے آنے پر سماعت ملتوی کی گئی جس پرجسٹس (ر) وجیہہ الدین نےاحتجاج کیا توچیف الیکشن کمیشن نےانہیں چیمبر سے نکال دیا۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عام لوگ اتحاد پارٹی کی رجسٹریشن کیس کی سماعت کے دوران فریق کے تاخیر سے پہنچے اور سماعت ملتوی ہونے پر چیف الیکشن کمشنر سردار رضا اور جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں عام لوگ اتحاد پارٹی کی رجسٹریشن کے معاملے کی سماعت ہوئی تاہم پارٹی کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی کے تاخیر سے پہنچے پر کمیشن نے سماعت ملتوی کردی۔

جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی سماعت ملتوی کرنے پر چیف الیکشن کمیشن کے چیمبر میں گئے جہاں دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان، جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے معافی مانگیں'

جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی نے کہا کہ کراچی سے آمد کے باعث تاخیر ہوئی تھی جبکہ سماعت ملتوی کرنے کے بجائے کچھ دیر انتظار کرلیا جاتا۔

چیف الیکشن کمشنر نے اونچی آواز میں بات کرنے پراعتراض کیا تو جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی نے جواب دیا کہ پبلک سرونٹ ہونے کے ناطے ایسی باتوں کے لیے تیار رہنا چاہیے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین پر چیمبر سے باہر نکل جانے کا حکم صادر کردیا۔

اس موقع پر جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ریٹائر جج یہاں بیٹھ کر دوسری نوکری کررہے ہیں جبکہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدہ کے اہل بھی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس وجیہہ الدین تحریک انصاف سے مستعفی

بعد ازاں جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے کا اعلان کردیا۔

الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی نے مقدمے میں چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا مستقبل زیرو ہے لیکن اس کی اب کوئی پرواہ نہیں۔