پاکستان

عاصمہ رانی قتل ازخود نوٹس: ’مفرور ملزم کیلئے ہمدردی کی گنجائش نہیں‘

مفرور ملزم قانون کی گرفت میں آہی جاتا ہے اور جلد یا تاخیر سے ملزم پکڑا ہی جانا ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
|

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کوہات میں قتل کی جانے والی عاصمہ رانی از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ مفرور ملزم قانون کی گرفت میں آہی جاتا ہے اور جلد یا تاخیر سے ملزم پکڑا ہی جانا ہے، جیسا کہ مفرور ملزم کے لیے قانون میں کوئی ہمدردی کی گنجائش نہیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کوہاٹ کی عاصمہ رانی قتل ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جا رہے ہیں جبکہ پولیس نے اُمید ظاہر کی کہ ملزم جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: عاصمہ رانی قتل کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

ملزم کے چچا نے عدالت کو بتایا کہ ملزم مجاہد کے والد سے بیرون ملک رابطہ کیا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مفرور ملزم قانون کی گرفت میں آہی جاتا ہے اور جلد یا تاخیر سے ملزم پکڑا ہی جانا ہے، جیسا کہ مفرور ملزم کے لیے قانون میں کوئی ہمدردی کی گنجائش نہیں۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے ملزم کے چچا کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ ملزم کے چچا ہیں اگر مقدمے پر اثر انداز ہونے کا پتہ چلا تو ایکشن لیں گے، اس کے علاوہ چیف جسٹس نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ایک ماہ میں رزلٹ دیں کچھ نہیں ہوتا تو ڈی جی ایف آئی اے آجائیں۔

سپریم کورٹ نے عاصمہ رانی قتل کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: عاصمہ رانی قتل کیس: ملزم کا سہولت کار جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

واضح رہے کہ 27 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جو دو روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں تھیں، جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی۔

اسماء قتل از خود نوٹس

دوسری جانب سپریم کورٹ نے مردان میں قتل کی جانے والی چار سالہ اسماء سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے پولیس کو 10 روز میں ملزم کا چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مردان میں قتل کی جانے والی 4 سالہ اسماء سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: اسماء قتل کیس: خیبرپختونخوا پولیس کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے دو ہفتے کی مہلت

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ملزم گرفتار ہوا ہے؟ اور اس کا چالان کب تک فائل کررہے ہیں؟

جس پر ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ملزم کا نام غلام بنی ہے اور اسے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم جوڈیشیل حراست میں ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اسماء کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے 10 روز میں ملزم کا چالان جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ چار سالہ اسماء 14 جنوری 2018 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی بعد ازاں 15 جنوری کو اسماء کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔

18 جنوری 2018 کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی مقتولہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔