دنیا

ترکی کے خلاف جنگ میں شامی فورسز کی جانب سے کردوں کی حمایت

شام کی حکومتی فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متحد شام کی حفاظت کریں اور ترکی کی فورسز کا مقابلہ کریں، کرد تنظیم وائی پی جی

شام میں جاری کشیدگی نے اس وقت ایک نیا موڑ اختیار کرلیا ہے جب کرد جنگجوؤں کی تنظیم وائی پی جی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک ایسے معاہدے کے قریب ہیں، جس کے تحت شامی حکومت کی فوج کو سرحدی علاقے کے شمال مغربی حصے عفرین میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے گی۔

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عوامی تحفظ کے یونٹس (وائی پی جی) کے ترجمان نوری محمد نے بتایا کہ انہوں نے شامی حکومتی فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک متحد شام کی حفاظت کریں، جس کا مطلب ہے کہ حکومتی فورسز کو خطے میں ترکی کی افواج کا براہ راست سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ ترکی اور شام کے مخالف گروپ فری شامی آرمی (ایف ایس اے) کی جانب سے گزشتہ ماہ امریکی حمایت یافتہ وائی پی جی کے خلاف فضائی اور زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا تھا تاکہ جنوبی سرحد پر ایک بفرزون قائم کیا جاسکے اور ان جنگجوؤں کو عفرین سے باہر نکال سکیں۔

مزید پڑھیں: ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی: امریکا کو باز رہنے کا انتباہ

تاہم انقرہ کی جانب سے عفرین پر کنٹرول رکھنے والی وائی پی جی کو ایک دہشت گرد گروپ تصور کیا جاتا ہے۔

نوری محمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ شامی فوج کے جوان ابھی تک یہاں نہیں پہنچے ہیں اور ہماری جانب سے مطالبہ کیا جارہا کہ شامی فوج عفرین کو تحفظ دے کیونکہ ہمیں ایک متحد شام کو دیکھنے کی خوشی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ سب اس لیے کررہے ہیں کیونکہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسلسل شامی حکومت کو ایک خود مختار حکومت تصور کیا جاتا ہے اور ہم اسے اپنی زمین کی حفاظت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ شامی حکومتی فورسز دو روز میں یہاں پہنچ جائیں گی۔

وائی پی جی ایک دہشتگرد گروپ ہے، ترکی

کردوں کی جانب سے کیے گئے اس دعوے پر جب ترکی کی انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ترکی شام میں مضبوط کردش ڈیموکریٹک یونین پارٹی (پی وائی ڈی) کے مسلح ونگ وائی پی جی کو ایک دہشت گرد گروہ تصور کرتا ہے اور اس کا کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ساتھ اتحاد ہے۔

خیال رہے کہ پی کے کے کی جانب سے ترکی کی ریاست کے خلاف ایک طویل عرصے تک مسلح جنگ جاری رہی تھی، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شام: سرکاری فورسز کی شدید بمباری، 80 سے زائد شہری ہلاک

یاد رہے کہ شام میں امریکا کی حمایت یافتہ شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کی جانب سے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف جنگ میں وائی پی جی کو عفرین سمیت شمالی جام کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل ہوگیا تھا۔

دوسری جانب امریکا کی جانب سے ایس ڈی ایف کی حمایت نے مشتعل کیا اور نیٹو اتحادیوں کے درمیان جاری سفارتی بحران پیدا ہوا۔

اگر تازہ ترین شمالی شام کے جنگی حالات پر نظر ڈالی جائے تو وہاں پر بڑی تعداد میں ایسے کردار نظر آئیں گے جو اس سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں پی وائی ڈی/ وائی پی جی، شامی حکومت، باغیوں کا گروپ، ترکی، امریکا اور روس کا کردار کافی اہم ہے۔