پاکستان

راؤ انوار کے ’جعلی مقابلوں‘ کی تحقیقات کے مطالبے پر فریقین سے جواب طلب

عدالت نے درخواست گزار سے بھی راؤ انوار کےخلاف تحقیقات کے آغاز کیلئے دائر درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔
|

سندھ ہائی کورٹ میں سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے 30 مارچ تک کی مہلت دے دی۔

سندھ ہائی کورٹ میں سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔

مذکورہ درخواست کی سماعت جسٹس نعمت اللہ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ کررہا تھا۔

درخواست کی سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے عدالت کو بتایا تھا کہ راؤ انوار کے خلاف درخواست ناقابل سماعت ہے۔

مزید پڑھیں: 'ماورائے عدالت قتل': معطل راؤ انوار آئی جی سندھ کے سامنے پیش نہیں ہوئے

جس پر عدالت نے درخواست گزار سے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔

اس موقع پر محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر نے جواب جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگی، جس پر عدالت نے فریقین سے 30 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اس سے قبل 22 جنوری 2018 کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔

مزمل ممتاز ایڈووکیٹ کی درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤ انوار اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ راؤ انوار نے جعلی مقابلوں کے ذریعے ترقی حاصل کی۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا جبکہ سابق ایس ایس پی ملیر نے اب تک مبینہ طور پر250 سے زائد افراد کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے نقیب اللہ کے ’ماورائے عدالت قتل‘ کا نوٹس لے لیا

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ راؤ انوار کو دوران ملازمت مسلسل ملیر میں تعینات رکھا گیا اور جعلی پولیس مقابلوں کے متعدد الزامات کی باوجود راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

مزمل ممتاز ایڈوکیٹ کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ جعلی مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔

خیال رہے کہ یہ درخواست جنوری 2018 میں نقیب اللہ محسود کے شاہ لطیف ٹاؤن میں جعلی پولیس مقابلے کے دوران ہلاکت کے بعد دائر کی گئی تھی۔