پاکستان

توہین عدالت کیس: لیگی رہنما دانیال عزیز کو شو کاز نوٹس

سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کو توہین عدالت کا نوٹس دیتے ہوئے 23 فروری تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ 23 فروری تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کی جانب سے کی گئی عدلیہ مخالف تقریر پر 2 فروری کو از خود نوٹس لیا تھا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران دانیال عزیز کی طرف سے علی رضا ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری

سماعت کے دوران عدالت نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ وہ استغاثہ کا کردار ادا کریں اور آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ دانیال عزیز کا 9 جون 2017 کو دنیا اخبار میں شائع بیان، 15 دسمبر کو ڈان اور نیو ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرامز میں دیے گئے بیانات پر دانیال عزیز بادی النظر میں توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، جس پر انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے مزید ریمارکس دیے کہ کیوں نہ آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

طلال چوہدری کو ایک ہفتے کی مہلت

دوسری جانب توہینِ عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو پیر 26 فروری تک پیش ہونے کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران طلال چوہدری کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکل نے عدالت سے 10 روز کی مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ کیس کی تیاری کے لیے وقت چاہیے، جس پر جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ آپ اس کیس سے متعلق مناسب وقت مانگیں تو دیکھا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر وکیل کامران مرتضٰی نے کہا کہ اس کیس میں پہلے عاصمہ جہانگیر وکیل تھیں اور ان کا انتقال ہوچکا ہے، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اسی بیان پر گزشتہ سماعت پر بھی التوا لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے طلال چوہدری کی تقریر پر توہین عدالت کا نوٹس بھجوادیا

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ 17 فروری کو اس بارے میں نوٹس جاری کرچکے ہیں، جس پر کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ تاحال کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ طلال چوہدری سینیٹ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جس کے باعث وہ 3 مارچ کے بعد اس کیس کے سلسلے میں عدالت میں پیش ہو سکتیں گے۔

سپریم کورٹ نے وکیل کامران مرتضیٰ کے دلائل سننے کے بعد طلال چوہدری کو ایک ہفتے تک کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔