پاکستان

خودکار اسلحہ لائسنسز:عدالت نے وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگرفریقین سے آٹومیٹک اسلحہ کے لائسنسز کی منسوخی کے معاملے میں جواب طلب کر لیا۔
|

لاہور: عدالت عالیہ نے وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے لائسنسز کی منسوخی کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور دیگرفریقین سے جواب طلب کر لیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سید ازکار حسین کی درخواست پر خود کار اسلحہ رکھنے والے شہریوں کے لائسنسز منسوخ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ وزارت داخلہ نے ذاتی تحفظ کے لیے خودکار اسلحہ لائسنس منسوخ کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں آٹومیٹک ہتھیاروں کے لائسنس معطل

انہوں نے مزید بتایا کہ وزارتِ داخلہ کی جانب سے شہریوں کو سیمی خودکار یا پھر مینول اسلحہ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کہ وزارتِ داخلہ نے اسلحہ رکھنے والے شہریوں کو سنے بغیر لائسنس منسوخ کر دیا تھا لہٰذا عدالت وزارتِ داخلہ کی جانب سے اسلحہ منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔

عدالت عالیہ نے وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے لائسنسز کی منسوخی کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور دیگرفریقین سے جواب طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ وفاقی وزارتِ داخلہ نے گزشتہ برس نومبر میں ممنوعہ بور اور آٹومیٹک ہتھیاروں کے تمام لائسنسز کو معطل کردیا تھا جس کے حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ بور کے خودکار ہتھیاروں کے لائسنس پر پابندی کا فیصلہ

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے والے افراد 15 جنوری 2018 تک اسلحہ لائسنس کو سیمی آٹو میٹک اسلحہ لائسنس میں تبدیل کروا سکیں گے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ خود کار اسلحے کو تبدیل نہ کروانے والے افراد اسلحے کو جمع کروا کر 50 ہزار روپے وصول کرنے کے بھی مجاز ہوں گے، جبکہ 15 جنوری 2018 کے بعد تمام خود کار اسلحہ لائسنس منسوخ تصور کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 5 دسمبر کو وفاقی کابینہ نے ممنوعہ بور کے خودکار ہتھیاروں کے لائنسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلحہ لائسنس کے قوانین کے لیے منصوبہ بندی کی منظوری دے دی۔