دنیا

فلوریڈا فائرنگ: امریکی صدر ایف بی آئی پر برس پڑے

ایف بی آئی نے فلوریڈا اسکول فائرنگ میں ملوث شخص کے بارے میں تمام سگنلز کو چھوڑ دیا، جو ناقابل برداشت ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ہی خفیہ ادارے ایف بی آئی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایجنسی نے فلوریڈا میں اسکول فائرنگ میں ملوث شخص کے تمام سگنلز کو چھوڑ دیا اور وہ ٹرمپ کی مہم میں روس کے معاونت ثابت کرنے کی زیادہ کوشش کرر ہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ توئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے کہ یہ لوگ ٹرمپ کی مہم میں روس کی معاونت کو ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ایسی کوئی ملی بھگت نہیں، تم لوگ واپس آجاؤ اور ہمیں فخر محسوس کراؤ!‘

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایف بی آئی کو ایک خفیہ معلومات ملی تھیں کہ فلوریڈا اسکول فائرنگ میں ملوث شخص قتل کرنے کی خواہش رکھتا ہے اور وہ ہتھاروں تک رسائی حاصل کرکے حملہ کرسکتا ہے لیکن ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایجنٹس اس حوالے سے تحقیقات کرنے میں ناکام رہے، ساتھ ہی انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اس خفیہ معلومات پر توجہ نہیں دی۔

مزید پڑھیں: فلوریڈا کے اسکول میں فائرنگ کا واقعہ، ملزم نے اعتراف جرم کرلیا

ایف بی آئی کے اس کام کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر ریپبلکن کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ وہ ابھی تک ایک نجی ای میل سرور سے متعلق جرائم ہونے اور ہیلری کلنٹن کو عہدہ نہ ملنے کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔

سیاست دانوں کو شرم آنی چاہیے، مظاہرین

دوسری جانب امریکی ریاست فلوریڈا میں پار لینڈ اسکول فائرنگ کے واقعے میں زندہ بچ جانے والوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن ( این آر اے) سے تعلقات پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فلوریڈا میں ہتھیار کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلوریڈا میں اسکول کے طلباء، والدین اور رہائشیوں کی جانب سے نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے 18 سالہ ایما گونزالیز کا کہنا تھا کہ این آر اے سے امداد لینے والے ہر سیاست دان کو شرم آنی چاہیے!

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی لاکھوں ڈالر مہم میں گن لابی کی جانب سے مکمل حمایت حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس فائرنگ کے واقعے کے خلاف آخری حد تک جائیں گے اور ہم قانون میں تبدیلی کرائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تشدد اور مشکل تاریخ کے باوجود 19 سالہ حملہ آور نیکولس کروز اس قانونی طریقے سے اس ملک میں نیم خودکار ہتھیار خریدنے میں کامیاب ہوا تھا۔

ایما گونزالیز نے کہا کہ اگر اس وقت صدر ڈونلڈ ٹرمپ میرے پاس آکر مجھے یہ کہنا چاہیں کہ یہ ایک ناخوشگوار سانحہ تھا تو میں اس سے خوشی سے پوچھوں گی کہ انہیں نیشنل رائفل ایسوسی ایشن سے کتنی رقم وصول ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: اسکول میں فائرنگ سے 17 طالب علم ہلاک

انہوں نے این آر اے کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت اور ہیلری کلنٹن کو شکست کے بارے میں بتایا کہ انہیں معلوم ہے کہ امریکی صدر کی حمایت کے لیے اس مہم کے لیے 3 کروڑ خرچ کیے تھے۔

اس بارے میں امریکی صدر کی جانب سے ایک روز قبل ٹوئٹ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ پڑوسیوں اور اس کے کلاس فیلوز کی جانب سے نیکولس کروز کو نہیں پکڑا گیا بلکہ ہم نے اسے پکڑا، جس کے جواب میں آبدیدہ آواز میں ایما گونزالیز کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کے خلاف آواز اٹھانے میں کردار ادا کیا۔