ایم کیو ایم انٹرا پارٹی انتخابات: فاروق ستار کنوینر منتخب
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے سلسلے میں کراچی اور حیدرآباد میں پولنگ کے نتائج سامنے آگئے، فاروق ستار سب سے زیادہ ووٹ لے کر کنوینر منتخب ہوگئے۔
انٹرا پارٹی انتخابات میں ایم کیو ایم کے رہنما سہیل منصور، کامران ٹیسوری، شاہد پاشا، قمر منصور، علی رضا عابدی، مزمل قریشی، عبد الوسیم، شیخ صلاح الدین رابطہ کمیٹی کے رکن کے طور پر منتخب ہو گئے۔
خیال رہے کہ کراچی میں پی آئی بی کالونی میں کے ایم سی گراؤنڈ میں انٹرا پارٹی انتخابات میں پولنگ اسٹیشن بنایا گیا تھا جبکہ حیدر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے دفتر میں کارکنان کی جانب سے ووٹ ڈالے گئے۔
انٹرا پارٹی انتخابات کے ذریعے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا انتخاب عمل میں لایا گیا جس کے لیے ایک بجے سے شام 7 بجے تک پولنگ کا عمل جاری رہا۔
انتخابات کے سلسلے میں رابطہ کمیٹی کے لیے 35 جبکہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے لیے 40 امیدوار میدان میں تھے جس میں سے 25 ،25 امیدواروں کا انتخاب کیا جانا تھا۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار گرفتاری کے بعد رہا
انٹرا پارٹی انتخابات میں ڈاکٹر فاروق ستار، کامران ٹیسوری، علی رضا عابدی، قمر منصور سمیت کئی اہم رہنما شامل تھے۔
اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک ویڈیو پیغام میں انٹرا پارٹی انتخابات کو بحران کا واحد حل قرار دیا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ جس طرح 23 اگست کو ہم نے پارٹی کو بچایا تھا اسی طرح 18 فروری کے یہ انتخابات بھی پارٹی کو بحران سے نکالنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرا 35 سال کا شفاف سیاسی کیریئر کارکنان کے سامنے ہے اور میں اسی کیریئر کو سامنے رکھ کر کہتا ہوں کہ مجھ پر بھروسہ کریں میں قوم کو مایوس نہیں کروں گا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان میں بحران کی وجہ بننے والے کامران ٹیسوری نے اسلام آباد میں بری امام کے مزار پر حاضری دی اور چادر چڑھائی۔
انہوں نے کہا کہ چند سازشیوں نے ایم کیو ایم پاکستان میں بحران پیدا کیا ہے جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار کی پہلی کوشش یہی تھی کہ پارٹی کے کارکنان تقسیم نہ ہوں۔
کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے شہید کارکنان کے لواحقین دعا کر رہے ہیں کہ ان کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان اختلافات
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔
بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’خالد مقبول کا ایم کیو ایم پاکستان کے نئے کنونیر کے طور پر اندارج‘
اسی دن ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی جنرل ورکرز کنونشن کو بلا کر رابطہ کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے 17 فروری کو انٹر پارٹی الیکشن کا اعلان کیا تھا۔
ایم کیو ایم سے ایم کیو ایم پاکستان تک
واضح رہے کہ 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے بانی الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے اور اپنے خطاب میں پاکستان کو پوری دنیا کے لیے ناسور قرار دیا تھا۔
ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا جبکہ کئی زخمی ہوئے۔
کراچی میں خطاب کے بعد الطاف حسین نے 22 اگست کو ہی امریکا میں مقیم اپنے کارکنوں سے خطاب میں بھی پاکستان مخالف تقریر کی تھی۔
ان تقاریر کے بعد الطاف حسین نے معافی بھی مانگی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اس لیے ایسی باتیں کیں جب کہ اس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد نے پارٹی کے تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے تھے.
ان تقاریر کے بعد ایم کیو ایم کو ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ پولیس اور رینجرز نے سندھ خصوصاً کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی شروع کرتے ہوئے متحدہ کے مرکز نائن زیرو سمیت سندھ بھر میں دفاتر کو سیل کر دیا۔
مزید پڑھیں: الطاف حسین کے بعد ایم کیو ایم کا پہلا یوم تاسیس
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے الطاف حسین کی تقریر کے اگلے روز یعنی 23 اگست کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم قائد کے بیانات سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔
بعدازاں 27 اگست 2016 کو فاروق ستار نے ایک اور پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے الطاف حسین سے قطع تعلق کر دیا تھا۔