خوشیاں بکھیرنے والے ’زکوٹا‘ بھی اپنے غم لیے خاموش ہوگئے
بچپن کی سہانی یادوں کا بھی کیا کہیے جناب، اسکول سے گھر آمد ہوتی تو بستہ ایک طرف پھینکا اور جوتے یہ جا اور وہ جا، وردی بدلنے کا بھی تکلف نہ ہوتا، بس اپنی معصومانہ آنکھیں ٹی وی کی اسکرین پر گڑائے بیٹھ جاتے کہ ہمارا پسندیدہ ڈرامہ ’عینک والا جن‘ نشر ہونے والا ہے۔
ہمارے دوست عمران، معطر اور عینک والے جن سے ہمیشہ ملاقات ٹی وی اسکرین پر ہی ہوسکی۔ طلسماتی طاقت کے حامل جنوں اور پریوں کے قصوں سے بھرپور اس سحر انگیز ڈرامہ سیریز کو پاکستان میں جتنی مقبولیت حاصل ہوئی، اتنی مقبولیت شاید ہی کسی ڈرامے کے حصے میں آئی ہو۔
محدود وسائل کے ساتھ پیش کیا جانے والا یہ ڈرامہ، ’ہامون جادوگر‘، ’زکوٹا‘ اور ’بل بتوڑی‘ کے گرد گھومتا اور اُن کا جادو دیکھ کر کچے ذہنوں میں گمان ہوتا کہ ضرور کہیں نہ کہیں حقیقی دنیا میں بھی طلسماتی دنیا آباد ہے یہ لوگ کہیں نہ کہیں ضرور موجود ہیں۔ رات کو بستر پر نیند کی آغوش میں چلے جانے تک یہی خیال رہتا کہ ایک دن ضرور ان کرداروں سے ملاقات ہوگی اور میں بھی انہیں اپنے سامنے جادو کرتا دیکھ پاؤں گا۔ بلاشبہ نیک و بدی کی جنگ کا یہ عکاس ڈرامہ بلاتفریق سب بچوں کا پسندیدہ کھیل ہوا کرتا تھا۔
عینک والا جن 90ء کی دہائی کے بچوں میں یکساں طور پر آج بھی مقبول ہے۔ مگر وقت بدلا، ہم نے بچپن کو خیرباد کہا اور دیکھتے ہی دیکھتے چینلوں کی بھرمار نے ٹی وی اسکرینز پر قبضہ جمالیا، مگر ایسا کوئی ڈرامہ دوبارہ نظر نہیں آیا۔ پھر ہم بھی ان چینلوں اور انٹرنیٹ پر موجود مختلف پروگرامات کے ذریعے انٹرٹیمنٹ کی پیاس بجھانے لگے، ساتھ ہی بچپن کی حسین یادوں پر اپنے ہی منہ مسکرانے لگے۔