پاکستان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شعیب شیخ کو بری کرنے والے جج کو عہدے سے ہٹادیا

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویزالقادر میمن پر الزام تھا کہ انہوں نے ایگزیکٹ کے سی ای او کو رشوت لے کر بری کیا۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) شعیب شیخ کو رشوت لے کر بری کرنے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویزالقادر میمن کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویز القادر میمن پر الزام تھا کہ انہوں نے پیسے لے کر شعیب شیخ کو بری کیا تھا۔

مزید پڑھین: منی لانڈرنگ کیس: شعیب شیخ کی عدم پیشی پر عدالت برہم

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلا آباد ہائی کورٹ میں ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کی جانب سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ پرویز القادر میمن بطور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے طور پر کام نہیں کرسکتے، جس کے خلاف پرویز القادر میمن نے درخواست دائر کی تھی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے انہیں شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ایگزیکٹ کے مالک اور ڈائریکٹر کو بری کرنے کے ساتھ قبضہ مافیہ کیس میں بھی بریت پر وضاحت طلب کی تھی۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 جون 2017 کو پرویز القادر میمن کو ایگزیکٹ کیس میں رشوت لینے کے الزام میں معطل کردیا تھا۔

دوسری جانب ڈی پی سیز کے مشاہدے میں پرویز القادر میمن کو جاری کردہ شو کاز نوٹس کو چیلنج کرنے کا عمل غیر قانونی قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے دستخط سے جاری کردہ شو کاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں ملزمان کو رشوت لے کر بری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی ڈگری کیس: شعیب شیخ، تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم واپس

شو کاز نوٹس کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویز القادر میمن نے ڈی پی سی کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ملزمان کو رشوت لے کر بری کیا، جس کی بنیاد پر کمیٹی کے ارکان نے ان کو برطرف کرنے کی سفارش کی تھی۔

یاد رہے کہ مئی 2015 میں امریکی روزنامے نیو یارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ جعلی ڈپلوما اور ڈگریاں فروخت کرتی ہے۔