پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 3 فیصد کمی
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران سال بہ سال کی بنیاد پر غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا کہ 18-2017 میں جولائی سے جنوری کے دوران غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی مد میں 148 کروڑ 48 لاکھ ڈالر وصول ہوئے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ اور مرکزی بینک کی جانب سے مضبوط معاشی ترقی کے باوجود ایف ڈی آئی میں کمی واقع ہوئی تاہم اسٹیٹ بینک نے توقع ظاہر کی کہ مالی سال 2018 میں ترقی کی شرح 5.8 فیصد تک بڑھ سکتی ہے جبکہ مقامی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ بھی اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ہم 6 فیصد معاشی ترقی کے ٹارگٹ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے طویل مدتی اسلامی مالیاتی سہولیات شروع کردیں
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جن ابتدائی 7 ماہ کا جائزہ لیا گیا اس میں دیگر ممالک کی سرمایہ کاری کم ہوئی جبکہ ملک کو موصول ہونے والے کل ایف ڈی آئی کا 67.4 فیصد 100 کروڑ 33 لاکھ ڈالر چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے موصول ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کے بعد دوسری بڑی سرمایہ کاری ملائیشیا کی جانب سے 11 کروڑ 80 لاکھ ڈالر دیکھی گئی جبکہ برطانیہ سے 9 کروڑ 43 لاکھ ڈالر اور امریکا کی جانب سے 75 کروڑ 50 لاکھ سرمایہ کاری دیکھی گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے جنوری کے دوران سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری پاور سیکٹر میں 54 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی دیکھی گئی جبکہ چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے اس پر خاص توجہ مرکوز رکھی گئی اور کوئلے کے پاور پلانٹ میں 41 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کی جانب بھی اشارہ کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے تعمیراتی صنعت میں دوسرے درجے پر دلچسپی کا اظہار کیا اور اس دوران 38 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
اس کے علاوہ مالیاتی اداروں نے 17 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، تیل اور گیس کی تلاش کے لیے 12 کروڑ ڈالر، تجارت کی مد میں 5 کروڑ 50 لاکھ اور خوراک کے شعبے میں 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری کی گئی۔
قرض سروسنگ
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ملک نے بیرونی قرضے کی سروسنگ کی مد میں ڈیڑھ ارب 23 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی، جس میں 59 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سود، 92 کروڑ 40 لاکھ پرنسپل کی واپسی کی مد میں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر مصنوعات کی برآمدات میں 19 فیصد اضافہ
ان ادائیگیوں میں زیادہ تر عوامی قرض تھا جس کی مالیت 1 ارب 22 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی، اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے قرضوں کی ادائیگی 21 کروڑ 10 لاکھ ڈالر جبکہ بقایا 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر پبلک سیکٹر کمپنیوں کی مد میں ادا کیے گئے۔
تاہم یہ اعداد و شمار گزشتہ سہ ماہی میں حکومت کی جانب سے ادا کردہ بیرونی قرض سروسنگ کی مد میں کم ہے کیونکہ گزشہ سہ ماہی میں حکومت نے 2 ارب 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ادا کیے تھے۔
یہ خبر 16 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی