پاکستان

دھرنے اور سیکیورٹی انتظامات: ’5 سال میں اسلام آباد پولیس پر ایک ارب روپے سے زائد خرچ‘

فیض آباد کے مقام پر ہونے والے ختم نبوت کے دھرنے کے باعث 13 کروڑ 38 لاکھ 87 ہزار 160 ہزار روپے خرچ ہوئے، وزارت داخلہ
|

وزارت داخلہ نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران اسلام آباد پولیس پر دھرنوں اور سیکیورٹی انتظامات کے دوران خرچ کی گئی رقم کی تفصیلات جاری کردیں، جس کے مطابق اس دوران ایک ارب 14 کروڑ 58 لاکھ 73 ہزار 66 روپے خرچ ہوئے۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے اخراجات کے حوالے سے تحریری جواب سینیٹ میں جمع کروایا۔

وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ 5 سالوں کے دوران حکومت نے اسلام آباد پولیس پر سیکیورٹی انتظامات اور دھرنوں کے دوران ایک ارب 14 کروڑ 58 لاکھ 73 ہزار 66 روپے خرچ کیے۔

سینیٹرز کو بتایا گیا کہ حال ہی میں فیض آباد کے مقام پر ہونے والے ختم نبوت کے دھرنے پر سیکیورٹی کے حوالے سے 13 کروڑ 38 لاکھ 87 ہزار 160 ہزار روپے خرچ ہوئے۔

مزید پڑھیں: فیض آباد دھرنا کیس: راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت برہم

وزارت داخلہ نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ جنوری 2013 میں تحریک منہاج القرآن کے دھرنے میں پولیس پر 3 کروڑ 32 لاکھ 81 ہزار 19 روپے خرچ ہوئے تھے جبکہ اگست 2014 سے دسمبر تک تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران 75 کروڑ 59 لاکھ 79 ہزار ایک روپے خرچ ہوئے تھے۔

تاہم وزارت داخلہ نے بتایا کہ سال 2015 کے دوران اسلام آباد کے امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوا جبکہ نومبر 2016 میں تحریک انصاف کے لاک ڈاؤن میں 2 کروڑ 10 لاکھ 2 ہزار 901 روپے خرچ ہوئے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ سال 2017 کے دوران 2 مختلف دھرنوں پر امن و امان قائم کرنے کے لیے بھی کروڑوں روپے خرچ ہوئے تھے، 7 اور 8 ستمبر کو مذہبی جماعتوں کے دھرنے پر ایک کروڑ 26 لاکھ 95 ہزار 985 روپے خرچ کئے گئے تھے۔

فیض آباد دھرنا

واضح رہے کہ اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت نے ختم نبوت کے حلف نامے میں متنازع ترمیم کے خلاف 5 نومبر 2018 کو دھرنا دیا۔

حکومت نے مذاکرات کے ذریعے دھرنا پرامن طور پر ختم کرانے کی کوششوں میں ناکامی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیض آباد خالی کرانے کے حکم کے بعد دھرنا مظاہرین کے خلاف 25 نومبر کو آپریشن کیا، جس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ایس پی تشدد کیس: عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ اور بریت کی درخواستیں

آپریشن کے خلاف اور مذہبی جماعت کی حمایت میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، 27 نومبر 2018 کو حکومت نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سمیت اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے، جس میں دوران آپریشن گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

پی ٹی آئی اور پی اے ٹی دھرنا

2014 میں عام انتخابات میں مبینہ طور پر دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئی تھیں۔

اسی دھرنے کے دوران مشتعل مظاہرین نے ایس ایس پی عصمت اللہ جنیجو اور پارلیمنٹ ہاؤس پر بھی حملہ کیا تھا۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'آدھا خطاب کل کریں گے، آدھا کام ہوگیا'

واضح رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔