'آخری اسٹیشن' : 7 خواتین کا تاریکی سے روشنی کی جانب سفر
جیسے ہی وسل بجتی ہے اور ٹرین لاہور اسٹیشن سے نکلنے لگتی ہے تو اس کے جھٹکے ان سات خواتین کی کہانیوں کا عکس دکھانے لگتے ہیں جو ویمن کمپارٹمنٹ میں اکھٹی ہوتی ہیں۔
'آخری اسٹیشن' سات قسطوں پر مشتمل ڈرامہ سیریل ہے جسے کشف فاﺅنڈیشن نے پروڈیوس کیا ہے، جس میں حقیقی خواتین سے متاثر کہانیوں کو بیان کیا جائے گا جنھیں غیرمنصفانہ بوجھ اٹھانا پڑا۔
یہ فاﺅنڈیشن اس سے پہلے بچوں کے ریپ (اڈاری) اور بچوں کی شادیاں (رہائی) جیسے ڈرامے بھی تیار کرچکی ہے اور سماجی مسائل کو بیان کرنے کے لیے وہ اچھے مصنفین اور ڈائریکٹرز کی خدمات حاصل کرتی ہے۔
مزید پڑھیں : آنگن آخر اس وقت سب سے بہترین ڈرامہ کیوں ہے؟
آخری اسٹیشن کے لیے بھی رائٹر آمنہ مفتی (الو برائے فروخت نہیں سے شہرت حاصل کرنے والی) اور ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ کی خدمات حاصل کی گئیں تاکہ معاشرے کے ایسے موضوعات کو سامنے لایا جائے جن پر کوئی بات نہیں کرتا۔
اس کی پہلی قسط میں ایسی طاقتور کہانی بیان کی گئی جو بہت کم نظر آتی ہے جبکہ ناظرین کو ایسے مزید چھ موضوعات آگے دیکھنے کو ملیں گے۔
ڈرامے کا آغاز پرہجوم ریلوے پلیٹ فارمز سے ہوتا ہے جہاں تہمینہ (صنم سعید) اپنی نشست کی جانب جارہی ہوتی ہے اور وہاں موجود دیگر خواتین سے دوستانہ بات چیت کے آغاز کی کوشش کرتی ہے، مگر انہیں بدگمانی کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔
اس کے بعد کہانی ایک دوسرے کے تعارف سے آگے بڑھتی ہے، اپنے ناخنوں پر نیلی پالش کو تند و تیز انداز سے ہٹانے والی یاسمین (ایمان سلیمان) سطح پر موجود رنگ کی جگہ کچھ اور کھرچنا چاہتی ہے اور وہ دھوکے بازی کی یاد کے بوجھ کو مٹانا چاہتی ہے۔