پاکستان

بینک اپنے ملازمین کو 8 ہزار روپے ماہانہ پینشن دینے کے پابند

سپریم کورٹ نے بینک پینشنرز سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بینکوں کی جانب سے تجویز کردہ رقم مسترد کردی

کراچی: مسلم کمرشل بینک، حبیب بینک، یونائٹڈ بینک اور الائیڈ بینک کے پینشنرز سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے حکم دیا ہے کہ بینک اپنے ملازمین کو 8 ہزار روپے ماہانہ پنشن دینے کے پابند ہیں۔

واضح رہے کہ بینکوں نے 1991 کے بعد پینش دینے کا سلسلہ بند کردیا تھا۔

یہ پڑھیں: پینشن نظام میں اصلاحات: حکومت کو 8 ارب روپے سالانہ بچت کا امکان

اس سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب ںثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بینکوں سے استفسار کیا تھا کہ وہ خود بتا دیں اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو کتنی پینشن دیں گے؟

جس کے بعد بینکوں نے مشترکہ طور پر رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ بینک اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی مد میں ماہانہ 5 ہزار 250 روپے کرنے پر متفق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اے ٹی ایم سے پینشن وصولی، معمر افراد کو دشواری

جس پر پینشنرز کے قونصلر نے کہا کہ ‘پینشن کی رقم بنیادی تنخواہ کا 60 فیصد سے کم نہ ہو جو کہ 15 ہزار روپے بنتی ہے۔

اس پر تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا کہ ‘بینک اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو ماہانہ 8 ہزار روپے پیشن دیں گے’۔

مزید پڑھیں: کیا پینشنر ایسے ہی دھکے کھاتے رہیں گے؟

خیال رہے کہ 2000 کے ابتدائی عشرے میں بینکوں کی نجکاری کی وجہ سے 1991 میں پینشن دینے کا عمل روک دیا تھا۔ جس کے نتیجے میں ریٹائرڈ افسران کو صرف 800 سے 2 ہزار 500 روپے پینشن مل رہی تھی جبکہ بینکوں میں ایگزیکٹو کی تنخواہیں لاکھوں روپے میں ہوتی ہے۔


یہ خبر 14 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی