آنگن آخر اس وقت سب سے بہترین ڈرامہ کیوں ہے؟
اے آر وائی ڈیجیٹل کا ڈرامہ آنگن ایک ایسے روایتی خاندان کی کہانی تھی جس میں چڑچڑی چچیاں، ناخوش سسرالی اور زندگی میں مسلسل دخل دینے والے داماد موجود ہے اور یہ ایسا ہی ہے جس کا سامنا اکثر گھرانوں کو حقیقی زندگی میں بھی ہوتا ہے۔
خاندانی نظام پر کہانیاں اب ہماری ٹی وی اسکرین سے غائب ہوچکی ہیں اور آنگن میں اس کو مٹھاس اور مزاح کے ساتھ ایک نئی زندگی دی گئی ہے۔
ڈرامے کو بہترین انداز سے بنایا گیا ہے جس میں قہقہہ لگادینے پر مجبور کردینے والے لمحات بھی موجود ہیں اور اس کے لیے ہر ایک کی توجہ کے حصول کے خواہشمند داماد علاﺅ الدین (وسیم عباس) اور خاندان کے بزرگ والدین (سدابہار قوی خان اور ثمینہ احمد) کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں : وہ پاکستانی ڈرامے جو آپ کو دیکھنے چاہئیں
مگر یہ صرف عام مزاح نہیں بلکہ ڈرامے کی کہانی میں متعدد سنجیدہ موضوعات کو بھی پیش کرتے ہوئے اس طرح سماجی روایات اور روایتی چیزوں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں جن کو ہمارے ڈراموں میں ریٹنگ کے حصول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنگن اس وقت نشر ہونے والے دیگر ڈراموں کے مقابلے میں زیادہ تازگی کا احساس رکھتا ہے اور اس کی وجوہات درج ذیل ہیں:
ایک اہم حقیقت کی جانب نشاندہی
اس ڈرامے میں ایک کردار ایسا دکھایا گیا ہے جو خود کو اسلامی تعلیمات کا کاربند قرار دیتا ہے مگر گھر میں اس سے کوئی متاثر نہیں اور سب سے اہم یہ کہ کوئی اس خوفزدہ بھی نہیں۔
اس کردار کو پارس مسرور نے بہت اچھا نبھایا ہے اور بنیادی طور پر وہ ایک کام چور شخص کا کردار ہے جو مذہب کو کل وقتی کام نہ کرنے کے جواز کے طور پر استعمال کرتا ہے اور مسلسل حرام اور ناقابل تسلیم معاملات پر رائے اور فیصلے دیتا رہتا ہے مگر دوسری جانب اپنی بیوی اور بچوں کی ضرورت کو مکمل طور پر نظرانداز کردیتا ہے۔
پرمزاح امر یہ ہے کہ اس کے بچوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ دکھایا گیا ہے اور وہ اس حقیقت کو فراموش کردیتا ہے کہ خاندان کی نگہداشت کرنا بھی مسلم شوہروں پر فرض ہے ناکہ لوگوں پر تنقید۔
شادی میں عمر کا خیال نہ رکھنا
اس ڈرامے میں 25 سال سے زائد عمر کی ایک لڑکی دکھائی گئی ہے جو کہ مشتعل، بیزارکن یا ٹریجڈی کوئن ہے، منشا پاشا نے زویا کا یہ کردار ادا کیا ہے، جو اس خاندان کی آخری غیرشادی شدہ بہن ہے، جو نیک دل اور دوستانہ مزاج رکھنے کے ساتھ افسانے لکھنا پسند کرتی ہے اور خود کو اس وقت ہدف نہیں سمجھی جب کچن میں وہ بھابھیوں کی مدد کرتی ہے۔
ایک قسط میں جب زویا سے کم عمر نوجوان، جس کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ وہ زویا کی بھیتیجی سے شادی کرے گا، مگر وہ پھوپھی میں دلچسپی لینے لگتا ہے اور یہ حقیقت اس کی نظر میں اہمیت نہیں رکھتی زویا اس سے چند سال بڑی ہے۔ یہ وہ امر ہے جس نے متعدد دیکھنے والوں کو جھٹکا دیا ہوگا کیونکہ پاکستان میں ناظرین بڑی عمر کے افراد کی اپنے سے بہت زیادہ کم عمر 'بھولی لڑکیوں' سے شادیوں کو عام دیکھتے رہتے ہیں یا پاکستانی ڈراموں میں معمول بن چکا ہے۔