بِٹ کوائن : پاکستانیوں کی کیا رائے ہے؟
2017 کے اختتامی ایام کے دوران ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی قدر میں ڈرامائی اضافے نے دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کرپٹو کرنسی میں دلچسپی کو بڑھایا۔
رواں سال جنوری میں ایک ہزار کے قریب قارئین نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کے سروے میں حصہ لیتے ہوئے اس مقبول ڈیجیٹل کرنسی پر رائے دی جو کہ رواں ماہ 6 ہزار ڈالرز تک گرنے سے قبل کچھ ممالک میں 20 ہزار ڈالرز کے قریب تک گئی تھی۔
سروے میں شریک افراد کی اکثریت 25 سے 40 سال کے درمیان تھی (63.3 فیصد) جبکہ 23.8 فیصد 40 سال سے زائد عمر کے تھے۔ 15.39 فیصد کی عمر 25 سال سے کم تھی۔
سروے میں شریک 70.6 فیصد پاکستانی اس وقت ملک میں مقیم تھے جبکہ باقی (29.4 فیصد) بیرون ملک مقیم ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بٹ کوائن ایک دم توڑتا رحجان ہے؟ (یعنی وہ مانتے ہیں کہ بٹ کوائن سے دلچسپی اب ختم ہورہی ہے؟) تو اکثر کا ردعمل غیرواضح رہا، 37.1 فیصد یا 369 افراد نے اس بات سے نہ تو اتفاق کیا اور نہ ہی انکار۔
تاہم بیشتر افراد یا تو ان کے قریب نظر آئے جو اسے گزر جانے والا قصہ سمجھتے ہیں یا ان کے پاس جو اس ختم ہوجانے والا قصہ نہیں سمجھتے۔ 7.1 فیصد سے زائد افراد نے سختی سے اس بیان سے عدم اتفاق کیا جبکہ 10.7 فیصد نے اس سے اتفاق کیا۔
سروے کے 40.8 فیصد شرکاء گومگو کا شکار ہیں کہ بٹ کوائن حقیقت ہے یا اس کو دھوکا کہا جائے، 21.9 فیصد اس پر یقین ہی نہیں رکھتے کہ بٹ کوائن کوئی دھوکا ہے جبکہ 14.9 فیصد مانتے ہیں کہ یہ دھوکا ہی ہے۔
یہ کرپٹو کرنسی (جس کی قدر میں انتہائی مختصر مدت میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا) کو طویل المعیاد سرمایہ کاری کے لیے نصف سے زائد شرکاءنے محفوظ آپشن نہیں سمجھا۔
صرف 8.8 فیصد افراد نے اسے طویل المعیاد سرمایہ کاری کے لیے محفوظ قرار دیا جبکہ 16.4 فیصد نے اسے محفوظ قرار نہ دیا، تاہم 33.3 شرکاء ایسے بھی تھے کہ اس کو محفوظ اور طویل مدتی سرمایہ کاری قرار بھی دیا جا سکتا ہے یا ایسا نہیں ہے۔
جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا یہ کرپٹو کرنسی بینکنگ نظام میں انقلاب برپا کرسکے گی ؟ تو شرکاءاس حوالے سے تقسیم نظر آئے۔ 36.7 کا ماننا تھا کہ یہ ٹرانزیکشن کا طریقہ کار بدلنے میں مدد دے گی جبکہ 11 فیصد (109 افراد) نے سختی سے اس خیال کو مسترد کیا۔
بٹ کوائن کی خرید و فروخت کے حوالے سے طریقہ کار اس وقت سرمایہ کاروں کو سرکاری یا حکومتی مداخلت کے بغیر خرید وفروخت کا موقع دیتا ہے، تاہم سروے میں شریک لگ بھگ 50 فیصد کے قریب افراد کا نقطہ نظر تھا کہ بٹ کوائن کو ریگولیٹ کیا جانا چاہیے۔
25.6 فیصد کے قریب افراد نے اس رائے سے اختلاف کیا۔
شرکاء کی بہت معمولی تعداد (13 فیصد) کا کہنا تھا کہ وہ بٹ کوائن یا کوئی بھی کرپٹو کرنسی خرید چکے ہیں، جبکہ 40.7 فیصد نے کہا کہ اب تک تو انہوں نے کرپٹو کرنسی نہیں خریدی، مگر خریدنا پسند کریں گے۔ 20.7 فیصد کے قریب افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری نہیں کی اور نہ ہی وہ ایسا کرنے کے خواہشمند ہیں۔
ایک چوتھائی شرکاءکا کہنا تھا کہ انہوں نے اس طرح کی کرنسی پر سرمایہ کاری نہیں کی اور نہ ہی اس حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ کیا ہے۔
وہ افراد جو کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرچکے ہیں، ان میں سے لگ بھگ 57.5 فیصد (262 افراد) نے بٹ کوائن (BTC) پر ہی سرمایہ لگایا۔
ایتھیریئم (ETH) اور بٹ کوائن کیش (BCH) سرمایہ کاری کے لیے دوسرے نمبر پر رہے، اور دونوں میں 27.2 فیصد افراد سرمایہ کاری کر چکے ہیں، لائٹ کوائن (LTC) میں 11فیصد افراد نے سرمایہ لگایا۔
34.9 فیصد نے دیگر کرپٹو کرنسیز میں سرمایہ کاری کی۔
جب ان شرکاء سے پوچھا گیا کہ وہ دیگر افراد کو بھی بٹ کوائن (یا کسی بھی کرپٹو کرنسی) میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی یا حوصلہ شکنی کریں گے تو وہ اکثریت حوصلہ افزائی کے حق میں نظر آئی۔
39 فیصد کی رائے تھے کہ وہ سرمایہ کاری کے حوالے سے دیگر کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
22.5 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے خاندان اور دوستوں کی حوصلہ شکنی کریں گے۔
38.4 فیصد سے زائد نے کچھ نہ کرنے کا کہا۔