افغانستان میں امریکی مترجم گرفتار
کابل: افغان حکام کیمطابق افغانستان انٹیلی جنس نے ایک افغان، امریکی مترجم کو حراست میں لیا ہے، جو امریکی سپیشل فورسز کے ساتھ کام کرتا تھا اور اس پر عام شہریوں پر تشدد اور قتل کرنے کا الزام بھی ہے۔
زکریا قندہاری جو صوبہ وردک میں امریکی فوج کے ساتھ منسلک تھا اسے صدر حامد کرزئی کے حکم پر نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) نے مئی میں حراست میں لیا تھا۔
انٹیلی جنس نے کیس کی پہلی رپورٹ میں کہا ہے کہ زکریا قندہاری وردک کے نرک ڈسٹرکٹ میں امریکی اسپیشل فورسز کا ٹرانسلیٹر تھا، جس پر مختلف جرائم کے الزامات ہیں اوراسے ایک اسپیشل آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
این ڈی ایس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قندہار کے جنوبی شہر میں چھاپے کے دوران ان کے قبضے سے تین ریوالور، ایک لیپ ٹاپ اور مختلف جعلی دستاویزات بر آمد ہوئیں ہیں۔
گورنر قندہار کے ترجمان جاوید فیصل نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ قندہاری کو 45 دن پہلے گرفتار کیا گیا تھا اوروہ شہر میں اپنے دوست کے ہاں چھپا ہوا تھا۔ اور اب اسے کابل بھیج دیا گیا ہے۔
کرزئی نے فروری میں امریکی اسپیشل فورسز کو وردک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ یہ علاقہ طالبان سرگرمیوں کا گڑھ ہے۔
امریکی اسپیشل فورسز کے ساتھ نرک ڈسٹرکٹ چھوڑنے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن انہوں نے مکمل طور پر وردک سے انخلا نہیں کیا تھا۔
صوبہ وردک کے ترجمان عطا اللہ کھوگانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ قندہاری دو ہزار بارہ میں وردک میں تھا، اس پر لوگوں پر تشدد اور ہلاکتوں کا الزام ہے جب وہ امریکی اسپیشل فورسز کیلئے ٹرانسلیٹر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
ہم نے ایک کمیشن قائم کیا ہے، جس میں متاثرہ افراد اس میں اپیل کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ان کیخلاف شواہد اکھٹا کر رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی جانب سے پیر کو شائع ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ افغان تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ قندھاری نے ایک مترجم کی حیثیت میں اپنی آفیشل ذمے داریوں سے تجاوز کیا تھا ۔ اور اب ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔