صحت

ادرک سے آپ کیا فوائد حاصل کرسکتے ہیں؟

اسے خام کھائیں یا کھانے میں ملا کر استعمال کریں جبکہ اچار کی صورت میں بھی یہ طبی لحاظ سے فائدہ مند ہوتی ہے۔

ادرک بہت عام استعمال ہونے والی چیز ہے جو لگ بھگ پاکستان میں ہر کھانے کا حصہ ہوتی ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ صحت کے لیے کتنی بہترین چیز ہے؟ بدہضمی سے لے کر جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے تک یہ جڑی بوٹی متعدد فوائد کی حامل ہے۔

اسے خام کھائیں یا کھانے میں ملا کر استعمال کریں جبکہ اچار کی صورت میں بھی یہ طبی لحاظ سے فائدہ مند ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں : گھر کے اس عام مصالحے کے یہ فوائد جانتے ہیں؟

یہاں ادرک کے کچھ ایسے ہی فوائد بتائے جارہے ہیں۔

متلی کی کیفیت کم کرے

ادرک کا ایک سب سے بڑا فائدہ متلی کی شکایت میں کمی لانا ہے، ادرک کی چائے کا استعمال اس حوالے سے فائدہ مند ہے، اس کے لیے ایک انچ ادرک کو ایک سے دو کپ گرم پانی میں 10 منٹ تک ملا رہنے دیں، جس کے بعد اس میں شہد ملا کر پی لیں۔

بدہضمی کے لیے بھی فائدہ مند

پیٹ خراب ہوگیا ہے؟ تو ادرک کو چبا کر دیکھیں، یہ معدے کو موثر طریقے سے خالی کرکے اس شکایت پر قابو پاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اس میٹھی سوغات کو کھانا عادت بنالیں

ادرک ورم کش ہے

طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ کو کسی قسم کے ورم سے متعلق مرض لاحق ہوگیا ہے تو ادرک کو اپنی غذا کا حصہ بنالیں۔ اس میں ایسے اجزاء شامل ہوتے ہیں جو جسم کے ورم کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

پیٹ میں گیس کا خاتمہ

اگر تو آپ کا پیٹ اکثر گیس کی تکلیف کا شکار رہتا ہے تو ادرک فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ آنتوں میں گیس کو کم کرتی ہے، اس کے لیے اپنی غذا میں اس کی کچھ مقدار چھڑک کر استعمال کریں۔

پٹھوں کی اکڑن سے ریلیف

اپنے سوجن کش اثرات کے باعث یہ پٹھوں کی اکڑن کی تکلیف میں کمی لانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اگر ورزش کے دوران یا بعد میں کوئی پٹھا اکڑ جاتا ہے تو ادرک کو دودھ میں ہلدی کے ساتھ ملا کر استعمال کریں۔

جسمانی دفاعی نظام مضبوط بنائے

بیماری کی صورت میں ادرک کی چائے پینے کا کہا ہی اس لیے جاتا ہے کہ یہ معدے کے اچھے بیکٹریا کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے جو جسمانی دفاعی نظام کو بہتر بناکر بیمار ہونے سے بچاتے ہیں۔

اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور

یہ اینٹی آکسائیڈنٹس جسم میں موجود مضر صحت پروٹین کے اجزاء سے ہڈیوں کو ہونے والے نقصان کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔