مشال قتل کیس: ملزمان کو سزاؤں کے خلاف مذہبی جماعتوں کا احتجاج
مردان میں مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے حکومت سے گزشتہ برس عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے الزام میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کے کیس سزا یافتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سزا کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
مردان میں پاکستان چوک میں جمعے کی نماز کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی ریلی میں، تحفظ ختم نبوت، جماعت اسلامی، جمعیت علما اسلام (ف) کے علاوہ مقامی افراد نے شرکت کی۔
احتجاجی ریلی تحفظ ختم نبوت کے امیر قاری اکرام الحق کی سربراہی میں نکالی گئی تھی۔
خیال رہے کہ ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 7 فروری کو عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کیس کے فیصلے میں ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 25 مجرموں کو 3 سال قید جبکہ 26 افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: مشال خان کیس: ملزمان کی سزاؤں کے خلاف مذہبی جماعتوں کا احتجاج
مظاہرین نے حکومت اور مشال خان کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرین کی جانب سے تھامے گئے بینرز میں ’مشالیوں روک سکو تو روک لو‘ جیسے نعرے درج تھے۔
انسداد دہشت گردی عدالت سے بری ہونے والے افراد کو جلسے کے دوران ’غازی استقبالیہ‘ بھی دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی مردان میں انسداد دہشت گردی عدالت سے رہائی پانے والے افراد کے استقبال کے لیے جلسہ منعقد کیا گیا تھا۔
مشال قتل کیس میں ملوث افراد کے وکیل اور جماعت اسلامی کے رہنما سید اختر ایڈووکیٹ نے احتجاجی ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'پوری امت مسلمہ سز پانے والے افراد کے ساتھ کھڑی ہے۔