پاکستان

قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کور کمانڈرز

آرمی چیف کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں علاقائی امن اور استحکام کے لیے شراکت داروں سے تعاون جاری رکھنے کا عزم

اسلام آباد: پاک فوج کی اعلیٰ قیادت نے امریکا کے ساتھ تعاون کو جاری رکھنے کا اشارہ کرتے ہوئے قوم کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے تمام شراکت داروں سے تعاون جاری رکھنے کے ساتھ قومی مفادات اولین ترجیح رہے گی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کانفرنس کے دوران خطے کے لیے امریکی پالیسی کے تناظر میں جیو اسٹریٹجک اور سیکیورٹی معاملات پر غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف نے مزید 10 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے اعلان کے بعد اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی میں شدت دیکھنے میں آئی تھی اور پاکستان پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔

اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی اس وقت ہوئی جب امریکی صدر کی جانب سے رواں سال کے آغاز میں ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ہم نے پاکستان کو امداد دے کر بے وقوفی کی اور اب ایسا نہیں چلے گا، جس کے بعد پاکستان کی سیکیورٹی امداد معطل کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔

اسی دوران سیکیورٹی امداد کی معطلی کے فوری بعد پینٹا گون کی جانب سے سیکیورٹی تعاون کے معاملات پر جنرل ہیڈ کوارٹر سے بات چیت کا ایک اور دور کھولا گیا اور جی ایچ کیو اور سینٹ کوم کمانڈر جنرل جوزف ووٹل اور ایک نامعلوم امریکی سینیٹر کے درمیان رابطہ بھی ہوا تھا۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں دہشتگروں کے خلاف جاری آپریشن کی کامیابی کے حصول کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا بلکہ اس بات پر زور دیا گیا کہ انسداد دہشتگردی آپریشنز سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ حاصل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی زیرِ صدارت '7 گھنٹے طویل' کور کمانڈرز کانفرنس

کانفرنس کے دوران بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کو خطے میں قیام امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور بھارت کی کسی بھی حرکت کا بھرپور جواب دینے کا عزم کیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ 1881 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے نتیجے میں 87 افراد شہید ہوئے جبکہ رواں سال میں اب تک 200 سے زائد مرتبہ بھارت سیز فائر کی خلاف ورزی کرچکا ہے جس میں 4 جوانوں سمیت 12 افراد شہید ہوئے۔