پاکستان

حکام انسانی اسمگلنگ کا معاملہ مل بیٹھ کر حل کریں، چیف جسٹس

انسانی اسمگلنگ ہمارےلیے بہت بڑا مسئلہ ہےاور جہلم، گجرات، لالا موسیٰ میں انسانی اسمگلنگ کے لیے لوگ کام کرتے ہیں، عدالت

سپریم کورٹ میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے کو مل بیٹھ کر حل کریں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران عدالت کے طلب کیے جانے پر سیکریٹری داخلہ اور خارجہ پیش ہوئے۔

عدالت میں پیشی کے دوران سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ میں مافیاز ملوث ہیں اور پنجاب میں منڈی بہاؤ الدین، گجرات، جہلم اور ملحقہ علاقے زیادہ متاثر ہیں۔

مزید پڑھیں: سزاؤں میں کمی غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں اضافے کی وجہ قرار

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انسانی اسمگلنگ ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے، اس ناسور کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات ہوسکتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ جہلم، گجرات، لالا موسیٰ میں انسانی اسمگلنگ کے لوگ کام کرتے ہیں جبکہ تربت میں لوگوں کو مار دیا گیا اور حال ہی میں لیبیا میں پاکستانیوں کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انسانی اسمگلنگ کے ناسور کے خاتمہ کے لیے داخلہ اور خارجہ کے حکام سفارشات تیار کریں، از خود نوٹس لینا ہمارا اچھا اقدام نہیں ہے، حکام کو خود کام کرنا چاہیے تھا، ہم نے نوٹس لے کر غلطی کی ہے۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں آپ لوگوں سے ویسے ہی یہ بات شیئر کررہا ہوں کہ کہا جاتا ہے کہ حکومتی معاملات میں مداخلت ہوتی ہے، ہم نے ازخود نوٹس کے اختیار میں یہ کیس لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے جن علاقوں میں انسانی اسمگلنگ کا کام ہورہا ہے، صوبائی حکومت ان علاقوں میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو دفاتر کے لیے جگہ فراہم کرے۔

بعد ازاں عدالت نے تمام حکام کو اس معاملے کو مل بیٹھ کر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ تربت ازخود نوٹس: انسانی اسمگلنگ سے متعلق نئی رپورٹ طلب

یاد رہے کہ گزشتہ برس 15 نومبر کو بلوچستان کے علاقے تربت میں واقعہ بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں، جنہیں انسانی اسمگلنگ کے لیے ذریعے بیرون ملک لے جایا جارہا تھا۔

اس واقعے کے حوالے سے سیکیورٹی حکام نے کہا تھا کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کےمختفل علاقوں سے ہے جبکہ اس واقعے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ان ہلاکتوں کا نوٹس لیا تھا اور حکام سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔