پاکستان

پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت پر اہل خانہ مشتعل، تھانے کا گھیراؤ

ریحان کو گزشتہ شب رات 10 بجے پولیس نے حراست میں لیا اور اسے تشدد کرکے قتل کردیا، مقتول کے بھائی کا الزام

راولپنڈی میں تھانہ گنجمنڈی میں پولیس کی حراست میں 19 سالہ نوجوان ریحان کی ہلاکت پر اہل خانہ اور اہل علاقہ مشتعل ہوگئے اور متعلقہ تھانے کا گھیراؤ کرکے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور احتجاج کیا۔

خیال رہے کہ 19 سالہ ریحان عرف سانو کو پولیس نے گزشتہ شب محلہ ورکشاپ میں واقع گھر سے حراست میں لیا تھا اور وہ بالکل صحیح حالت میں تھا۔

مقتول نوجوان کے بھائی کامران نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی پر کوئی الزام نہیں تھا، گزشتہ شب رات 10 بجے پولیس گھر میں آئی اور ریحان کو اپنے ساتھ لے گئی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مقدمہ درج

انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے بھائی سے رقم کا تقاضا کیا تھا اور پیسے نہ دینے پر پوری رات ریحان پر تشدد کیا، جس سے اس کی موت ہوئی۔

مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ ان کا بھائی صرف سگریٹ پیتا تھا اس کے علاوہ اس کا کوئی جرائم پیشہ ریکارڈ نہیں تھا، پولیس اہلکاروں نے چھاپے کے دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس بھی پامال کیا اور بغیر کسی سرچ وارنٹ کے گھر میں داخل ہوئے۔

نواجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے تھانہ گنجمنڈی کے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور ایس ایچ او گنجمنڈی راجہ طاہر، ڈی ایس پی فرحان اسلم کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں ڈی ایس پی کینٹ نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول نوجوان کے بھائی سے درخواست وصول کی جارہی ہے اور ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا جبکہ مقتول ریحان کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا تاکہ موت کی وجہ معلوم ہوسکے۔

دوسری جانب ڈی اسی پی سٹی فرحان اسلم کا کہنا تھا کہ مقتول نوجوان ریحان کے خلاف کچھ عرصے قبل تھانہ اے این ایف راولپنڈی میں بھی مقدمہ درج ہوا تھا، جس پر نوجوان 19 ماہ کی جیل کاٹ کر آیا تھا، اس کے علاوہ تھانہ گنجمنڈی میں بھی ریحان کے خلاف چوری کے 2 اور ایک ناجائز اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ، نوجوان جاں بحق

ڈی ایس پی سٹی کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات ملزم سے پانچ کپ شراب نکلنے پر بھی پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا اور اگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی وجہ سامنے آئی تو پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر نوجوان کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی اور نوجوان کو پولیس حراست میں دل کا دورہ پڑا تھا، تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد ہی اصل وجہ سامنے آسکے گی۔