پاکستان

پرویز مشرف سلاخوں کے پیچھے ہوں تو عدلیہ کو آزاد سمجھوں گا، احسن اقبال

اگر سپریم کورٹ متنازع بنی تو اس کا نقصان اتنا ہی ہوگا جتنا سابق وزیراعظم نواز شریف کے نااہل ہونے سے ہوا، وزیر داخلہ

ملتان: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ وہ عدلیہ کو اس وقت آزاد تصور کریں گے جب سپریم کورٹ سابق صدر اور آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اڈیالہ جیل بھیجے گی۔

ہفتے کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو عدلیہ کے وقار کی فکر ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘اگر عدالت عظمیٰ متنازع بنی تو اس کا نقصان اتنا ہی ہوگا جتنا سابق وزیراعظم نواز شریف کے نااہل ہونے سے ہوا’۔

یہ پڑھیں: 'عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید کی جاسکتی ہے'

دوسری جانب وزیر ریلوے سعد رفیق نے احسن اقبال کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ریاستی اداروں کو ایک دوسرے کی حدود میں دخل اندازی سے گریز کرنا چاہیے، عدلیہ کی عزت کی جاتی ہے اس لیے عدلیہ بھی دیگر اداروں کی عزت کرے۔

وزیرداخلہ احسن اقبال نے واضح کیا کہ ‘اگر سپریم کورٹ اپنا وقار محفوظ رکھنا چاہتی ہے تو نہال ہاشمی کی طرح جنرل (ر) پرویز مشرف کو بھی سزا دے جبکہ طلال چوہدری کی طرح دیگر سیاسی ورکرز کو محض توہین عدالت کے نوٹس ارسال کرنے سے عدالت کا وقار بحال رکھنا کارگر ثابت نہیں ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پرویز مشرف نے آئین کی دھجیاں اڑائیں اور اس وقت کے چیف جسٹس اور ان کے بچوں کو یرغمال بنا کر ہراساں کیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ نواز شریف کے خلاف عدلیہ کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں تھا اور صرف مسلم لیگ (ن) ہی نہیں بلکہ پوری دنیا عدالتی فیصلے پر حیران تھی’۔

یہ بھی پڑھیں: عدلیہ کے خلاف بیانات میں شدت آنے کا امکان ہے، ماہر قانون

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں متنازع امور سے گریز کرنا چاہیے اور ادارے اپنی آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کریں’۔

احسن اقبال نے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) اور نوازشریف کے خلاف عدالت کے فیصلے پر کوئی بھی پاکستانی یقین نہیں رکھتا اور اگر ایسے ہی فیصلے لیے گئے تو عدلیہ خود متنازع بن جائے گی’۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ‘عوامی نمائندوں کو صرف عوام ہی نااہل قرار دے سکتے ہیں’۔

انہوں نے سیاسی پارٹیوں کو تجویز دی کہ ایک دوسرے الزامات عائد کرنے سے گریز کریں اور سیاسی امور میں ریاستی اداروں کو بیچ میں گھسیٹنے سے اجتناب کریں۔

مزید پڑھیں: 'مریم نواز کے عدلیہ سے سوالات غیر ضروری ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کو اُمید تھی کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کی تبدیلی کے ساتھ ہی حالات بہتر ہو جائیں گے لیکن ایسی کوئی علامت سامنے نہیں آئی۔

نیب چیئرمین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘مجھے امید ہے کہ نیب چیئرمین غیر جانبدار اور اصول پسند ہوں گے تاکہ ہدف بنانے کا سلسلہ رک سکے’۔

وزیرریلوے نے تجویز دی کہ تمام سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں کو الیکشن سے قبل عبوری حکومت کے قیام کے لیے مشاورت شروع کردینی چاہیے۔

انہوں نے میثاق جمہوریت کی خلاف ورزی کو مسائل پیدا ہونے سے تشبیہ کیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ‘سینیٹ انتخابات پر ‘ڈرٹی گیمز’ کھیلنے والے ناکام ہوں گے، انتخابات کے نتائج بتا دیں گے کہ کون بے وقوفی سے کھیلا’۔


یہ خبر 04 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی