پاکستان

’سابق پی ٹی وی چیئرمین کو 27 کروڑ روپے کیوں دیے گئے‘، چیف جسٹس

اگر یہ ثابت ہوگیا کہ عطاءالحق قاسمی نے تنخواہ اور مراعات غلط حاصل کی ہیں تو انہیں یہ رقم واپس کرنا ہوگی, جسٹس ثاقب نثار
|

سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے سابق چیئرمین عطاالحق قاسمی کو مبینہ طور پر ان کی 2 سالہ ملازمت کے دوران تنخواہ اور مراعات کی مد میں 27 کروڑ روپے دیے جانے کا جواب جاننے کے لیے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد، سیکریٹری اسٹبلشمنٹ اور سابق ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات صبا محسن رضا کو بھی سمن جاری کیے۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پی ٹی وی میں کام کرنے والے پروڈیوسر کی جانب سے 2016 میں دائر کی جانے والی پٹیشن پر سماعت کی۔

پٹیشن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریاستی میڈیا پی ٹی وی میں مینیجنگ ڈائریکٹر کی غیر موجودگی سے ادارے کے کام پر ایک منفی اثر پڑا ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی مستعفی

عطاالحق قاسمی کے خلاف معاملہ اپریل 2017 میں شروع ہوا جب انہوں نے خود کو پی ٹی وی کا ایم ڈی منتخب کیا تھا۔

ان کے عہدے پر فائز ہونے کے 5 دن بعد انہیں سیکریٹری اطلاعات سردار احمد نواز سکھیرا سے تبدیل کردیا گیا تھا۔

احمد نواز سکھیرا نے بھی دسمبر کے مہینے میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی وی کی ماضی کی حالت میں لانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔

آج سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عطاءالحق قاسمی کو دو سال کے اندر 27 کروڑ روپے تنخواہ و مراعات کس قانون کے تحت دی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سابق وزیراعظم نے غلط تعیناتی کی ہے تو یہ رقم ان سے ہی وصول کی جائے گی اور اگر یہ ثابت ہوگیا کہ عطاءالحق قاسمی نے تنخواہ اور مراعات غلط حاصل کی تو انہیں یہ رقم واپس کرنا ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ غریب ملک کے ٹیکس ادا کرنے والوں کا پیسہ ہے،اسے ایسے کیسے بانٹا گیا۔

سیکریٹری اطلاعات احمد نفیس سکھیرا نے عدالت کو بتایا کہ عطاءالحق قاسمی کو چیئرمین پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سفارش کے بعد بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی: سنہرے ماضی کی یادیں

ان کا کہنا تھا کہ عطاءالحق قاسمی کی تعیناتی کی سمری ایڈیشنل سیکرٹری صبا محسن نے آگے بڑھائی تھی جس کے بعد سیکریٹری اسٹبلشمنٹ نے منظوری کے لیے سمری وزیراعظم کو بھجوائی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عطاءالحق قاسمی کو 15 لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر مراعات ملا کر 27 لاکھ روپے ماہانہ دیے جاتے تھے۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری اطلاعات سے استفسار کیا کہ عطاءالحق قاسمی کو کس خصوصیت پر چیئرمین بنانے کی سفارش کی گئی تھی جس پر سیکریٹری اطلاعات نے عدالت کو بتایا کہ وہ ایک مشہور رائٹر اور ڈرامہ نگار ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عطاالحق قاسمی نے ایک کروڑ روپے ماہانہ وصول کیے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صبا محسن اپنے ہمراہ وہ سمری بھی لے کر آئیں جس میں ان کی تعیناتی کی سفارش کی گئی تھی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12فروری تک ملتوی کردی۔