پاکستان

11 سالہ بچی کی پراسرار موت: فارنسک معائنے کے لیے قبر کشائی

مصباح اور اس کی بڑی بہن خیبر پختون خوا کے ہائیر ایجوکیشن کے وزیر مشتاق غنی کے بھائی شعیب غنی کے گھر پر ملازمت کرتے تھے۔

عدالتی احکامات کے پیش نظر فارنسک معائنے کے لیے ڈاکٹرز اور فارنسک ایکسپرٹس نے 11 سالہ ملازم کی قبر کشائی کردی۔

خیال رہے کہ مصباح اور اس کی بڑی بہن خیبر پختون خوا کے ہائیر ایجوکیشن کے وزیر مشتاق غنی کے بھائی شعیب غنی کے گھر پر ملازمت کرتے تھے۔

اسے ایبٹ آباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے ایمرجنسی میں لایا گیا تھا جہاں 25 جنوری کو آئی سی یو میں وہ انتقال کرگئی تھی جس کے بعد اسے دفنا دیا گیا تھا۔

بدھ کے روز ایبٹ آباد کی مجسٹریٹ نے لاش کی قبر کشائی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: لاہور: دس سالہ ملازمہ تشدد سے ہلاک

مصباح کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے لاش سے سیمپلز کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں جمع کیا گیا۔

اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کینٹ عبدالحفیظ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاش سے جمع کیے گئے تمام نمونوں کو سخت سیکیورٹی میں لیبارٹری بھیجا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لیبارٹری میں نمونوں کی جانچ پڑتال کے بعد پولیس کو رپورٹس 7 دن میں موصول ہوں گی۔

واضح رہے کہ مصباح صوبائی وزیر مشتاق غنی کے چھوٹے بھائی شعیب غنی کے گھر پر پچھلے دو سال سے کام کر رہی تھی۔

مصباح کو سانس کے مسئلے کی وجہ سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ 25 جنوری کو ہسپتال ہی میں انتقال کرگئی تھی۔

11 سالہ بچی کی پراسرار موت پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

بعد ازاں خیبر پختون خوا پولیس کے سربراہ نے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: گھریلو ملازمہ پر تشدد، خاتون سمیت 5 افراد گرفتار

بدھ کے روز چیف جسٹس نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے خیبر پختونخوا کے انسپیکٹر جنرل کو 3 دن میں تفصیلی انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ لڑکی کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بچی کے پوسٹ مارٹم کے حق میں نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کی موت ان کے بیٹے کی طرح سانس کی بیماری کی وجہ سے ہوئی تھی۔

دوسری جانب سول سوسائٹی اور دیگر غیر حکومتی ادارے (این جی اوز) نے حکومت سے معاملے پر غیر جانب دارانہ انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ڈر ہے کہ صوبائی وزیر کے اہل خانہ لڑکی کی موت میں ملوث ہیں۔