دنیا

پیرس: ریپ کے الزام میں اسلامک اسکالر زیر حراست

ریپ کے الزامات میں طارق رمضان کو طلب کیا گیا تھا، جہاں انہیں ابتدائی تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا گیا، پیرس پولیس

پیرس: فرانسیسی پولیس نے ممتاز اسلامک اسکالر طارق رمضان کو دو خواتین کے ریپ کے الزام میں تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ریپ اور تشدد کے الزامات پر آکسفورڈ پروفیسر کو پیرس پولیس کی جانب سے طلب کیا گیا تھا، جہاں انہیں ابتدائی تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا گیا۔

طارق رمضان پر الزام لگانے والی مسلمان خواتین کا کہنا تھا کہ ہولی وڈ موگل وینسٹین کے معاملے کے سامنے آنے بعد ان میں یہ حوصلہ پیدا ہوا کہ وہ اپنی خاموشی طور کر سامنے آسکیں۔

دونوں خواتین نے کہا کہ انہوں نے قدامت پسند اسکالر کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے طارق اسلام سے رابطہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ساتھی اداکارہ کا ’ریپ‘ کرنے کے الزام میں اداکار گرفتار

اس حوالے سے فرانسیسی اخبار لی پیریس کو متاثرہ خاتون اور حقوق نسواں کی سرگرم کارکن ہیدا ایاری نے بتایا کہ 2012 میں انہوں نے اپنے نقاب نہ پہننے کے فیصلے کے حوالے سے طارق اسلام سے رابطہ کیا تھا، جس پر اسلامک اسکالر نے انہیں پیرس میں ملنے کا مشورہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ ان سے ملنے ہوٹل کے کمرے میں گئیں تو ’طارق رمضان نے انہیں ریپ کا نشانہ بنایا اور مجھے اتنا سخت دبوچا تھا کہ مجھے لگا کہ میں مرنے والی ہوں‘۔

اس کے ساتھ ساتھ ایک نامعلوم معذور خاتون نے بھی الزام لگایا کہ 2009 میں لیون کے جنوب مشرقی شہر کے ہوٹل میں پروفیسر کی جانب سے انہیں ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ہیدا ایاری کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس انہوں نے اپنی کتاب میں طارق رمضان کا نام لیے بغیر ریپ کے الزام کے بارے میں تفصیل سے بتایا تھا لیکن اکتوبر میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف ہزاروں خواتین کی جانب سے ’می ٹو‘ اور بیلنس ٹون پور‘ مہم نے انہیں حوصلہ دیا، جس کے بعد انہوں نے عوامی سطح پر طارق رمضان کے بارے میں بتایا اور اکتوبر 2017 کو طارق رمضان کے خلاف ریپ کی شکایت بھی درج کرائی۔

پروفیسر طارق رمضان پر الزام لگانے والی دوسری نو مسلم خاتون نے اخبار کو بتایا تھا کہ طارق رمضان سے ایک سال قبل رابطے کے بعد لیون میں ایک کانفرنس میں ملاقات ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ملاقات دوران طارق رمضان نے میری ’بے ساکی کو لات ماردی اور مجھے دبوچتے ہوئے کہا کہ تمہیں مجھے اتنا انتطار کرانے کی سزا بھگتنا ہوگی‘۔

خیال رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ باہمی معاہدے کے تحت طارق رمضان رخصت پر جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معذور لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والے 2 افراد کو 20 سال قید کی سزا

اس کے علاوہ امریکا نے بھی 11 ستمبر 2001 ایک کے بعد کئی سال تک ان کے امریکا آنے پر پابندی لگائی ہوئی تھی اور انہیں وہاں کوئی تعلیمی عہدہ لینے سے بھی روک رکھا تھا۔

دوسری جانب حالات حاضرہ پر پروگرام کرنے والے ٹی وی پینلسٹ کے مباحثے میں کہا گیا کہ طارق رمضان پر اسلام کی سیاسی شکل کو فروغ دینے پر سیکولر ناقدین کی جانب سے الزام لگایا گیا۔

تاہم طارق رمضان کی جانب سے دونوں خواتین کے الزامات کے ساتھ ساتھ 1980 اور1990 کی دہائی میں نوجوان لڑکیوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے سوئس میڈیا کے تمام الزامات کی بھی تردید کی گئی ہے۔


یہ خبر یکم فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی