پاکستان

حج قرعہ اندازی: وزارت مذہبی امور کا سپریم کورٹ سے رجوع

وزارت مذہبی امور نے سپریم کورٹ سے تمام کیسز کو ایک عدالت میں یکجا کرنے کی استدعا کی ہے، ذرائع
|

وزارتِ مذہبی امور نے حج 2018 بمطابق 1439 ہجری کے سلسلے میں ہونے والی حج درخواستوں کی قرعہ اندازی کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے موخر کرنے کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

خیال رہے کہ وزارت مذہبی امور کو لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں حج کوٹہ سے متعلق کیسز کا سامنا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور نے سپریم کورٹ سے تمام کیسز کو ایک عدالت میں یکجا کرنے کی استدعا کی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تمام مقدمات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں یکجا کردیا جائے۔

مزید پڑھیں: وزارت مذہبی امور کا حج قرعہ اندازی مؤخر کرنے کا فیصلہ

وزارت مذہبی امور کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور جلد حج قرعہ اندازی کا اعلان کرے گی۔

انھوں نے بتایا کہ حج قرعہ اندازی میں ممکنہ طور پر 50 فیصد کو کامیاب اور 17 فیصد کو عدالتی حکم سے مشروط کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال سرکاری حج اسکیم کا کوٹہ 67 فیصد کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی 10 فیصد درخواست گزاروں کو عدالتی حکم سے مشروط رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 افراد فریضہ حج ادا کریں گے

واضح رہے کہ رواں سال 1439 ہجری میں حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے حج درخواست گزاروں کی وزارتِ مذہبی امور میں 26 جنوری کو قرعہ اندازی ہونا تھی۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ میں ایک شہری کی جانب سے درخواست جمع کرائی گئی تھی جس میں اس نے ایک حج کے بعد دوبارہ حج کرنے پر پابندی کو چیلینج کیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نئی پالیسی میں دوبارہ حج ادا کرنے پر پابندی غیر شرعی ہے۔

مزید پڑھیں: حج کرپشن کیس: سابق وزیر حامد سعید کاظمی باعزت بری

سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے درخواست گزار کے اپیل پر حج قرعہ اندازی کو روکنے کے لیے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ اس درخواست کی سماعت ہونے تک قرعہ اندازی نہ کی جائے۔

درخواست گزار کے وکیل محمد علی نے بتایا تھا کہ عدالت عالیہ نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے حج قرعہ اندازی مؤخر کرنے کے لیے وزارت مذہبی امور کو خط ارسال کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جبکہ تمام بینکوں کو حج کی قرعہ اندازی موخر کرنے کے احکامات جاری کردیے تھے۔

بعدِ ازاں سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے اس پٹیشن کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی کردی تھی۔