آخر آج کا بلیو مون سرخ کیوں ہوگا؟
آج کل سوشل میڈیا پر چاند کے رنگ کو لے کر بہت سی باتیں کی جا رہی ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ 31 جنوری 2018 کو چاند کا رنگ سرخ ہو جائے گا تو کسی کا ماننا ہے کہ یہ نیلا چاند ہوگا۔ ایسی بہت سی باتیں ماضی میں بھی سنی گئیں تو کیا واقعی چاند نیلا یا سرخ ہوگا؟ یا یہ صرف اس کے پیچھے بھی قدرت کا مظہر چھپا ہے؟
قدرت میں ہونے والا کوئی بھی انوکھا عمل بھلے عام عوام کے لئے کسی کرشمے سے کم نہ ہو لیکن سائنسدانوں کے لئے وہ کسی عمل سائنسی اصولوں کا ثبوت ہوتا ہے۔
یہی حال 31 جنوری 2018 کی شام کو نظر آنے والے مکمل چاند کا ہے جس کا پوری دنیا کو شدت سے انتظار تھا۔
مزید پڑھیں : کیا واقعی ایک دفعہ گزرنے والا وقت پھر لوٹ کر نہیں آئے گا؟
جو چیز پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے، تو کچھ افراد اس کے بارے میں "دنیا کے خاتمے" کی افواہیں پھیلا دیتے ہیں جس سے دنیا میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔
آج دوپہر لاہور، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں 6.2 اعشاریہ شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا جس کو اسی افواہ سے جوڑا جارہا ہے لیکن یہ بھی ایک سائنسی عمل ہی ہے جس میں سورج اور چاند زمین کی سطح کو مخالف اطراف سے کشش ثقل کی وجہ سے اپنی طرف کھینچتے ہیں جس سے زلزلے آتے ہیں لیکن ہر دفعہ زلزلوں کا آنا ضروری نہیں ہے۔
31 جنوری 2018 کے مکمل چاند کو تین وجوہات کی بنا پر اہمیت دی جا رہی ہے۔ آیئے ان وجوہات پر نظر ڈالتے ہیں:-