دنیا

ٹرمپ کا بدنام زمانہ ‘گونتانامو بے’ جیل فعال کرنے کا فیصلہ

جیل کو ‘بدبو دار کیڑوں’ سے بھر دیں گے، امریکا کے خلاف دہشت گردوں کو اس جیل میں بھیج کر ٹرائل چلائے جائے، امریکی صدر

واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسیٹیٹ آف یونین سے خطاب کے دوران بد نام زمانہ گوانتانامو بے جیل کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘میں نے ایگزیکٹیو آرڈ پر دستخط کرکے سیکریٹری اسٹیٹ جیمز میٹس کو گوانتا ناموبے جیل کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے تا کہ اسے دوبارہ فعال کیا جائے جسے سابق صدر بارک اوباما نے بند کرنے کی ناکام کوشش کی تھی’۔

یہ پڑھیں: ‘ٹرمپ کی خارجہ پالیسی سے امریکا تنہا ہو جائے گا’

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘وہ کیوبا میں قائم گوانتانامو بے جیل کو ‘برے لوگوں’ سے بھر دیں گے، یہ فیصلہ درست ہوگا، امریکا کے خلاف دہشت پھیلانے والوں کو اس جیل میں بھیج کر ٹرائل کیے جائیں گے’۔

واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر بارک اوباما بدنام زمانہ گوانتانامو بے جیل کو بند کرنے میں ناکام رہے تھے لیکن کل 242 میں سے 41 قیدیوں کو جیل میں رکھا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے حریف جماعت ڈیموکریٹس کو مل کر کام کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’بطور صدر منتخب ہونے کے بعد ملک میں 20 لاکھ 40 ہزار ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہوئے جس میں محض 2 لاکھ ملازمتیں مینوفیکچرنگ کے شعبے سے ہیں جبکہ تنخواہوں میں اضافے دیکھنے میں آیا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: اب پاکستان کو ٹرمپ کے امریکا سے ’خلع‘ لے لینی چاہیے

اپنی تقریر میں انہوں نے ایران کی مشرق وسطیٰ میں پریشان کن سرگرمیوں اور شمالی کوریا کے جوہری صلاحیت کے حامل بیلسٹک میزائل کا بھی تذکرہ کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو خبردار کیا کہ ‘پیانگ یانگ کی جانب سے جوہری میزائلوں کی تیاری سے ہمارے ملک کو خطرہ لاحق ہے’۔

اس موقعے پر انہوں نے ایران کے حوالے سے کہا کہ ‘امریکا ایرانی عوام کے ساتھ ان کی جدوجہد آزادی میں برابر کے شریک ہیں’۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

عالمی جغرافیائی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین اور روس سے ‘ہمارے مفادات، تجارت اور اقدار’ کو چینلجز کا سامنا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے داعش کے قبضے سے ‘100 فیصد علاقے’ آزاد کرائے ہیں اور اس علاقے میں مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے سفری اصلاحات کی اشد ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ ‘بارڈرز کھولنے‘ کی وجہ سے گینگز اور منشیات فروش امریکی ریاست میں امنڈ آئے اور ساتھ ہی کم تنخواہ دار ورکز کی وجہ سے مقامی افرادی قوت کے مسائل میں اضافہ ہوا اور ہزاروں جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا’۔

رپورٹس کے مطابق چار کروڑ ناظرین نے امریکی صدر کا خطاب دیکھا۔

خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘اپنے جزوی اختلاف کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھیں اور اتحاد کو مضبوط بنا کر عوام کی خدمات کریں’۔

انتہائی پرجوش انداز میں انہوں نے پوری قوم کو بطور ‘ایک ٹیم، ایک ریاستی قوم ، ایک امریکی خاندان’ ہونے پر زور دیا۔